کوالالمپور(شِنہوا) ملائیشیا کے ایک کاروباری رہنما نے کہا ہے کہ چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش دوسرے ممالک کو اپنی مصنوعات اور خدمات کے فروغ میں ایک اہم پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جو بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے بارے زیادہ سرمایہ کاری راغب کرنے اور معاشی شراکت داری کے مواقع لاسکتی ہے۔چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں 5 سے 10 نومبر کو منعقد ہونے والی چھٹی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش نوول کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد آف لائن طور پر نمائشوں کی مکمل واپسی کی علامت ہے۔ایسوسی ایٹڈ چائنیز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف ملائیشیا (اے سی سی سی آئی ایم) کے صدر لو کیان چھوان نے شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ مسلسل چھٹا سال ہے جب اے سی سی سی آئی ایم نے ملائیشین کمپنیوں کو سی آئی آئی ای میں شرکت کے لئے منظم کیا ہے۔لو کے مطابق ملائیشین نمائش کنندگان اپنی خوراک ، زرعی مصنوعات اور صارفین کی مصنوعات سی آئی آئی ای لائے ہیں جس میں پھل، مشروبات، اسنیکس اور کاسمیٹکس شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین زیادہ متنوع اور ذاتی خوراک کی کھپت کی طلب کے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا۔ چینی صارفین میں اعلیٰ معیار، قدرتی اور نامیاتی کھانوں کی طلب بڑھی ہے اور ملائیشیا کے پاس چینی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زرعی اور غذائی وسائل جیسے منجمد ڈورین، برڈ نیسٹ ، کافی اور بہت کچھ موجود ہے۔ان کی رائے میں سی آئی آئی ای نہ صرف چینی صارفین کو ملائیشیا کی مصنوعات فراہم کرنے کا ایک موقع ہے بلکہ کاروباری افراد کے لئے مختلف ممالک کے ممکنہ شراکت داروں سے ملنے ، جدید خیالات پر تبادلہ خیال کرنے اور خوراک کی صنعت میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کا ایک پلیٹ فارم بھی ہے۔