کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) نیشنل پارٹی کے سربرا سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 10سے 20لاکھ لوگوں کا روزگار افغان اور ایران بارڈر سے وابستہ ہیں ایف بی آر کی جانب سے سالانہ ایرانی پیٹرول کی مد میں 70ارب روپے نقصان کی رپورٹ میرے خیال میں 20لاکھ لوگوں کو روزگار دینے کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے بلوچستان میں 2سے ڈھائی لاکھ افراد ملازمتوں سے وابستہ ہیں باقی لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہیں اگر آپ سرحدوں پر کاروبار بند کریں گے تو بلوچستان کے لوگ بھوکے مر جائیں گے پاکستان میں سپریم پارلیمنٹ ہیں باقی تما م ادارے اس کے نیچے آتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے( نجی ٹی وی )سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے رہنے والے ایران اور افغانستان بارڈر پر ہونے والے کاروبار کو سمگلنگ کا نام دیتے ہیں جبکہ ہم اسے کاروبار کہتے ہیں میرا حلقہ انتخاب سے ایران سے 100کلومیٹر پر واقع ہے دونوں طرف ہمارے رشتہ داریاں ہیں اگر حکومت ایف بی آر کی رپورٹ پر بارڈر کے کاروبار کو بند کریں گے تو بلوچستان کے لوگ بھوکے مر جائیں گے انہوں نے کہا اگر 20لاکھ لوگوں کو روزگار کے مقابلے میں 70ارب روپے کا خسارہ کوئی زیادہ نہیں کیونکہ بلوچستان کے دو سے ڈھائی لاکھ افراد ملازمتوں سے وابستہ ہیں جن کیلئے 200ارب روپے سالانہ تنخواہوں کی مد میں آتا ہے جب بلوچستان میں روزگار ہوگا تو وہ پاکستان میں ہی اپنی ضرورت کی چیزیں خرید یں گے تو ان تمام کا فائدہ ہمارے ملک کو ہی ہوگا جن لوگوں نے ماضی میں بارڈر کو کھولا انہوں نے بھی مقامی لوگوں کی ضرورت کو دیکھ کر اس کاروبار کی اجازت دی میں سمجھتا ہوں بارڈر کے دونوں اطراف میں رہنے والے اپنی ضرورت کی چیزیں ایک دوسرے سے خرید تے ہیں یہ اسمگلنگ کے زمرے میں نہیں آتا۔