نیویارک ( رپورٹ آفاق فاروقی ) پاکستان کے ممتاز گلوکار امریکی ویزہ مسترد ہونے پر پاکستانی میڈیا میں دعویٰ کیا ہے ، انکا ویزہ مسترد ہونا پاکستان اور انکے خلاف ایک مذموم گھناؤنی سازش ہے ، انہوں نے ہمیشہ ٹیکس کے پیسے شوز پروموٹرز کو ادا کیے اور ٹیکس ادا کرنا انکی ذمہ داری تھی میری نہیں ، جبکہ امریکہ میں متعدد شوز منعقد کروانے والے پروموٹرز نے راحت فتح علی کے دعویٰ کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے اگر انکی بات سچ تسلیم کرلی جائے تو دو ہزار بیس اور دوہزار بائیس میں جب انکا ویزہ پہ در پہ یہاں امریکہ میں پہلے ہی مرحلے میں ٹیکس نہ دینے کی بنیاد پر مسترد ہوا تو انہوں نے اور انکے انٹرنیشنل پروموٹر سلمان احمد نے شو منعقد کروانے والے پروموٹرز کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا اور ان سالوں میں پروموٹرز سے ٹیکس ادائیگی کی دستاویزات کیوں طلب نہیں کیں ؟ حالیہ مئی دو ہزار تئیس میں راحت فتح علی کے امریکہ میں پروموٹر عارف خان جنہوں نے رابطہ کرنے پر راقم کی کال بار بار کاٹ دی ، انکے انتہائ قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے راحت فتح علی کے امریکہ میں کُل گیارہ شوز ہوئے جن میں سے چار کا اہتمام پروموٹر نے خود کیا جبکہ سات شوز راحت فتح علی نے براست ڈیل کیے اور انُ شوز کی رقم بھی خود وصول کی ، مذکورہ چار شوز کے واجب الادا ٹیکس کی رقم خان صاحب کے سابق انٹرنیشل پروموٹر سلمان احمد نے ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے تاہم اگر یہ رقم ادا نہ بھی کی گئی تو پروموٹر کو اس لیے ادا کرنا پڑے گی کانٹریکٹ میں پہلی بار خان صاحب نے ٹیکس ادا کرنے کی شق ڈلوائ ہے ، یہاں امریکہ میں میوزیکل شوز کے پروموٹرز کے تمام حلقوں کے ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے بھارت سے آنے والے تمام اداکار و گلوکار شو کی رقم ملتے ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں اور آمدنی کی مد میں بچ رہنے والی رقم بھارتی بینکوں کے ذریعے بھارت روانہ کرتے ہیں جبکہ پاکستانی گلوکار اور اداکار اول تو ٹیکس ادا کرتے ہی نہیں اور شو سے ملنے والی رقم پاکستان بھیجنے کی بجائے دوبئی کے بینکوں میں ڈیپازٹ کرتے ہیں ، ان ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے راحت فتح علی کا پہلی بار ویزہ کی ابتدائ درخواست USCIS نے اسوقت دو ہزار بیس میں مسترد کی جب شکاگو کے ایک پروموٹر سریندر کالرا نے اپنی کمپنی سے یہ درخواست دی جس کے جواب میں کہا گیا “ آپ کے کلائنٹ نے یہاں کئی برسوں کی آمدن کے ٹیکس ادا نہیں کئیے ، پھر دو ہزار بائیس میں بھی USCIS نے یہی جواب دیا ، تاہم دو ہزار تئیس میں The Musical world LLC نے کسی امیگریشن کے ماہر ترین وکیل سے رابطہ کیا جس نے مبینہ طور پر وعدہ کیا اگر راحت فتح علی کو امریکہ آنے دیا جائے تو وہ پہلی فرصت میں ٹیکس کی مد میں واجب رقم کی ادائیگی کردیں گے ، تاہم راحت فتح علی خان جو پاکستان میں بھی انکی سالانہ اربوں روپے کی آمدن پر ٹیکس دینے پر رضامند نہیں انہوں نے امریکی امیگریشن سے کئیے گئے وعدے کی پاسداری نہیں کی ، جبکہ راحت فتح علی کے انتہائ قریبی حلقے امریکی ویزہ مسترد ہوجانے کو سابق انٹرنیشنل پروموٹر سلمان احمد کی مبینہ سازش قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں سلمان احمد نے ویزہ مسترد کروانے کے لئیے خانصاحب کے ٹیکس ایشو کو پاکستان ایمبیسی تک پہنچایا ، راحت فتح علی خان کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے سلمان احمد نے خان صاحب کے مبینہ طور پر کئی ملین ڈالر ادِھر اُدھر کیے جن سے وہ دبئی میں بھارتی شوز کرتے ہیں اور خان صاحب اور سلمان احمد کے درمیان یہی پہلے وجہ تنازعہ بنی اور پھر علیحدگی کا سبب بنی جبکہ راحت فتح علی نے حال ہی میں اپنے برادر نسبتی بقا کے ذریعے ایک پروموشن کمپنی نیوجرسی میں بنائ ہے جس کے ذریعے خان صاحب نے دو ہزار تئیس کے سات شو بیچے ، جبکہ پروموٹرز کے ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے راحت فتح علی خان نے اپنے آخری دورہ امریکہ میں اے بی سی کیٹگری کے اٹھارہ شو کیے ، ان ذرائع کا دعویٰ ہے راحت علی خان نے دو ہزار بارہ سے دو ہزار تئیس تک دو ہزار بیس اکیس اور بائیس میں امریکہ میں شوز نہیں کیے دو بار انکی ابتدائ مرحلے میں ہی ویزہ اپروول کی درخواست مسترد کردی گئی جبکہ دو ہزار اکیس میں کرونا کے باعث ویزہ اپلائ ہی نہیں کیا گیا ، یہ ذرائع کہتے ہیں راحت فتح علی کے ذمہ امریکی محکمہ آئ آر ایس کے انکی آمدنی کی مد میں دو سے ڈھائی ملین ڈالر بنتے ہیں ، جو نہیں لگتا راحت فتح علی خان ادا کرنا چاہتے ہیں ، اگر وہ یہ رقم ادا کرنا چاہتے تو ویزہ مسترد ہونے پر پروموٹرز پر کسی بھی طور الزام نہ دھرتے ، ادھر ہیوسٹن میں انکے نئے پروموٹر ریحان صدیقی نے کال پر بات کرتے ہوئے بتایا ، انہوں نے امریکن پاکستانی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اپنا کے ایما پر صرف خاں صاحب کا ویزہ اپنی کمپنی کے ذریعے اپلائ کیا تھا ورنہ بصورت دیگر مذکورہ شو سے انکا یا انکی کمپنی کا کوئ تعلق نہیں تھا ، راحت فتح علی خان اور اپنا کےعہدیداروں نے براہ راست لین دین اور دیگر شرائط پر مشتمل گفتگو کی تھی ، انہوں نے مذکورہ شو کا ایک ٹکٹ نہ فروخت کیا نہ کسی سے ایسا کوئ وعدہ دعویٰ کیا، جبکہ اپنا ہیوسٹن کے ایک عہدیدار ڈاکٹر عاصم شاہ نے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے انکے تو خواب و خیال میں بھی نہ تھا راحت فتح علی کا ویزہ بھی مسترد ہوسکتا ہے ،ڈاکٹر عاصم شاہ نے بتایا نہ تو راحت کے نئے پروموٹر ریحان صدیقی نے ایسا کوئ دعوی کیا تھا کہ خان صاحب کا پہلے سے ویزہ لگا ہوا ہے نہ ہمیں ایسی کوئ بدگمانی تھی جبکہ ہمیں معلوم تھااٹھارہ نومبر کے شو کے معاملات طے ہونے کے بعد خانصاب کی پہلی ویزہ ایپلی کیشن یہاں ستمبر کے پہلے ھفتے میں داخل کی گئی جو اکتوبر میں منظور کرلی گئی بعد ازاں جو ہوا وہ سب کے علم میں ہے ، ادھر امریکہ میں پاکستانی انڈیں شوز کے ایک انتہائ مستند ذریعہ نے بتایا ہے خان کا ویزہ
سترہ ہونادراصل پروموٹرز کے درمیان چپقلش کا نتیجہ ہے جن سے خان صاحب کے وقتا فوقتا تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں ، حال ہی میں کیلی فورنیا کے ایک پروموٹر وکرم جیت سے خان صاحب نے مقدمہ بھی جیتا ہے پھر انکے اپنے انٹرنیشنل پروموٹر سلمان خان سے ہونے والے تنازع نے کوئ نہ کوئ کردار ادا کیا ہے جبکہ ایک پروموٹر سریندر کالرا کے خان صاحب سوا لاکھ ڈالر دینے میں آنا کانی کررہے ہیں جبکہ ایک بھارتی سرکار اور یہاں موجود ہرکارے بھی ایک خاص رول ادا کرتے نظر آتے ہیں اور راحت فتح علی کی ٹیکس نہ دینے کی کمزوری ان تمام تنازعات کو مظبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جبکہ پاکستان کے ایک دوسرے گلوکار عاطف اسلم یہاں ہندوتوا کے مبینہ طور پر ایک مرکزی کردار سے سائن ہیں اور انہیں ایسے کسی بھی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا