کراچی (رپورٹ:حافظ محمد قیصر)وزیر داخلہ کے ماتحت سندھ میں جیلوں کی صورتحال ابتر،غیر معیاری ادویات اور خارشی کمبلوں سے قیدیوں میں موذی امراض پھیلنے لگی،سپریڈنٹ لانڈھی جیل نے جوڈیشل ریمانڈ پر آئے قیدیوں کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا،کوئی پوچھنے والا نہیں تفصیل کے مطابق وزیر داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کے ماتحت سندھ میں جیلوں کی صورتحال ابتر ہوکر رہ گئی ہے معزز عدالتوں سے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے گئے قیدی لانڈھی جیل میں موذی اور متعدی امراض میں مبتلاء ہونے لگے ہیں سپریڈنٹ لانڈھی جیل ارشد شاہ کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے قیدیوں کی زندگیاں داو پر لگ گئی ہیں اسکے علاوہ لانڈھی جیل میں قیدیوں کو غیر معیاری/جعلی ادویات دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ لانڈھی میں جعلی ادویات اور خارشی کمبل قیدیوں کو دیئے جاتے ہیں جسکی وجہ سے لانڈھی جیل میں آئے قیدی جلدی امراض میں مبتلاء ہونے لگے ہیں واضح رہے کہ سندھ گورنمنٹ کی جانب سے محکمہ جیل خانہ جات کو قیدیوں کے لیے بستروں اور ادویات کی مد میں کروڑوں روپے کا سالانہ فنڈ جاری کیا جاتا ہے جوکہ جیل سپریڈنٹ کی کرپشن کی نذر ہورہا ہے اور جوڈیشل ریمانڈ پر آئے قیدیوں کو بستر کی سہولت تک فراہم نہیں کی جاتی ہے مزید یہ کہ قیدیوں کو خارشی کمبل دئیے جاتے ہیں جنکے استعمال سے قیدیوں میں موذی اور متعدی امراض پھیل رہی ہیں ذرائع نے بتایا کہ جیل میں بستر کی سہولت حاصل کرنے کے لیے قیدیوں سے بستر کے پیسے وصول کیے جاتے ہیں اگر کوئی قیدی بستر خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا تو جیل انتظامیہ اسے خارشی کمبل دے دیتی ہے جسکی وجہ سے قیدی بستر خریدنے پر مجبور ہوجاتا ہے اسی طرح لانڈھی جیل میں قیدیوں کو دو نمبر اور جعلی ادویات فراہم کی جاتی ہیں کرپٹ لانڈھی جیل سپریڈنٹ کی ملی بھگت سے ماہانہ لاکھوں روپے کا فنڈ سندھ گورنمنٹ سے وصول کیا جاتا ہے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ لانڈھی جیل میں موجود کلرک عبید آرائیں کے ساتھ ملکر سپریڈنٹ لانڈھی جیل ارشد شاہ نے اپنا کرپشن کا بازار گرم رکھا ہے وزیر داخلہ سندھ،محکمہ اینٹی کرپشن اور نیب کو آئی جی جیل خانہ کے ماتحت لانڈھی جیل میں سالوں سے جاری بدعنوانیاں، کرپشن اور رشوت ستانی کی ریل پیل کی چھان بین کرنی چاہیئے.