کراچی(نمائندہ خصوصی)وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دور میں جعلی ائیر ٹکٹوں کی آڑ میں ماہانہ لاکھوں روپے ڈکارنے کا انکشاف سامنے آیا ہے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کےفرنٹ مینوں میں سے آصف رفیق نام لاڈلے پر سنگین رشوت اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے جن پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور آصف رفیق کے اوپر تلے اسلام آباد کے دوروں کے پسِ پشت مقاصد سامنے آگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دور میں جعلی ائیر ٹکٹوں کی آڑ میں ماہانہ لاکھوں روپے ڈکارنے کا انکشاف سامنے آیا ہے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دو رتنوں سے آصف رفیق نام لاڈلے پر سنگین رشوت اور کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے جن پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ذرائع کے مطابقآصف رفیق کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد بھی منظرِعام پر آگئے ہیں۔ جن میں آصف رفیق کی منظرِعام پر آنے والی آڈیو ریکارڈنگ میں صاف ظاہر ہے کہ آصف رفیق کسی جہانزیب نامی ٹریول ایجنٹ سے ٹکٹوں کے عوض جعلی اور اضافہ شدہ انوائس منگواتا رہا ہے۔ رقم کا تقاضا کبھی دبئی کا دورہ کرنے کے لیے اور کبھی دیگر وجوہات کے لیے کیا جاتا رہا۔ ان آڈیو ریکارڈنگ سے یہ بھی واضح ہورہا ہے کہ یہ اضافی رقم ٹریول ایجنٹ کو جعلی انوائس کے ذریعہ یونیورسٹی سے ادا کروائی جاتی تھی اور بعدازاں اس اضافی رقم کو آصف رفیق اپنے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروالیتا تھا۔ آڈیو سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یہ رقم آصف رفیق سابق قائم مقام وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے لیے منگواتا رہا اور ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اس سے بخوبی آگاہ تھے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو کرپشن اور خلاف ضابطہ اقدامات کی وجہ سے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے عہدہ سے سبکدوش کیا اور ان کے خلاف وفاقی وزارت تعلیم کی سربراہی میں ہی ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ ذرائع کے مطابق اس کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی اے کو تحقیقات کے لیے لکھ دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے علاوہ سابق رجسٹرار ڈاکٹر ماہ جبیں، سابق ٹریژرار اقبال حسین نقوی، عدنان اختر اور آصف رفیق کے خلاف تحقیقات کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ وفاقی وزارت تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے علاوہ بھی آصف رفیق کے خلاف ایک الگ سے معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا گیا ہے جس میں ٹریول ایجنٹ سے کمیشن وصول کرنے کے شواہد کی روشنی میں آصف رفیق، ڈاکٹر ضیاء الدین اور دیگر کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا ہے۔ اردو یونیورسٹی ایک طرف ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دور میں سنگین مالی بحران کا شکار ہوئی اور تنخواہوں اور پنشن وغیرہ کی ادائیگیوں میں تسلسل نہ رہا جبکہ دوسری طرف ڈاکٹر ضیاء الدین اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر جس طرح سرکاری خزانہ سے ہاتھ دھوتے رہے اس کا اندازہ سامنے آنے والے شواہد سے لگایا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگلے چند دن میں ایف آئی اے کی طرف سے تحقیقات کے سلسلے میں اردو یونیورسٹی کا دورہ متوقع ہے جس کے دوران کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاسکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق انتظامیہ اورسابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے وفاقی وزارت تعلیم کے سامنے گھٹنے ٹیک اپنے معاملات کو کلیئر کرانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے ہیں