کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)قومی احتساب بیورو(نیب)کراچی نے کراچی سسٹم کے سرغنہ علی حسن بروہی اور دیگر کارندوں کے خلاف 60 ارب روپے مالیت کی زمین کو سرکاری سرپرستی میں فروخت کرنے کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔سرکاری زمینوں پر علی حسن بروہی، یوسف بروہی، غلام حسین کورئی (SHO) ،اعجاز مختیار کار اسکیم 33،فیصل میمن، عرفان میمن بلڈر(GFS)، زوہیب، توصیف بروہی سمیت دیگر کارندوں نے 1325 ایکٹر اراضی پر اپنا ہاتھ صاف کیا تھا اس وقت محمدعلی شیخ براہ راست کراچی سسٹم کے نگران تھے۔ کراچی سسٹم کے تحت اربوں روپے مالیت کی زمینوں کی لوٹ مار کی گئی ہے۔ کراچی سسٹم کے تحت جعلی کاغذات بنا کر مارکیٹ میں فروخت کرنے کا الزام لگایا کیا ہے۔ وہ 2018 سے ضلع غربی کے بے تاج بادشاہ بنے ہوئے تھے۔ وہاں کی تمام زمینوں کے سرکاری ریکارڈ پر ان کا مکمل قبضہ تھا اور وہ اپنی مرضی سے ان میں ردوبدل اور ہیرا پھیری کرتے تھے۔ان پر سرکاری ریکارڈ کو نذر آتش کرکے اپنا بنایا ہوا ریکارڈ مارکیٹ میں فروخت کرنے کا الزام ہے۔ نیب کراچی نے یہ مقدمہ نمبر CVC-6066/MC-583/NAB(K)/2022/3007 بتارٰیخ 11 اکتوبر 2023 نیب کراچی کو بڑے پیمانے پر شکایات ملنے پر درج کیا ہے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سسٹم کے کارندے نے سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ، خرید و فروخت کے ساتھ زمین کی حیثیت بھی تبدیل کر دی ہے۔اس کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے نیب کراچی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سعید احمد نے ریکارڈ آف رائٹس میں اندراج، فروخت کے ساتھ زمین پر قبضہ،ناکلاس، سروے نمبر کا اندراج تک مکمل فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ضلعی غربی کے علاقوں میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ اور لوٹ مار کے ساتھ الاٹمنٹ، خرید و فروخت کرنے والے بلڈرز کو بھی شامل تفتش میں کر لیا گیا ہے،جن میں نارٹھ ٹاون منصوبہ عرفان میمن المعروف GFS بلڈرز بھی شامل ہے جبکہ منیر ٹرنک والا کا پیٹرول پمپ، کینال ویو بلڈر، ڈریم بلڈر،ایس ایچ او غلام حسیں کورئی(سوال یہ ہے کہ ایس ایچ او سرکاری ملازم ہوتے ہوئے کیا اس قسم کے غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہو سکتا ہے) کا رہائشی منصوبہ علی ٹاون، ڈریم سی ،نارتھ سٹی، عثمان میمن، سمیرا بلڈر،عارف تابانی،ملیحہ بلڈر کا امجد، الاصفاء گارڈن بلڈر، نارتھ ٹاون کےجی ایف ایس کی ملیر ٹاون ریزیڈینسی کے ساتھ ان کے دیگر رہائشی منصوبوں بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں کراچی سسٹم کے کارندوں نے دیہہ بند مراد خان،دیہہ جام چاکرو،دیہہ ہلکانی، دیہہ سرجانی،دیہہ سونگل،دیہہ بجار بھٹی،دیہہ کھاکھرو کی اربوں روپے مالیت زمینوں کو ٹھکانے لگایا ہے۔قومی احتساب بیورو کراچی نے ضلع غربی، کیماڑی کے علاقے میں سرکاری سرپرستی میں زمین کے غیر قانون الاٹمنٹ، ٹرانسفر کی بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور فروخت کرنے کے الزام میں فیصل میمن بیٹر پہلے سابق وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ کا بیٹر تھا GFS عرفان میمن کا بیٹر بنااس کے بعد ناصر حسین شاہ نے ان کو سند بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو مرکزی بیٹر بنا لوٹ مار کے لے کیاتھا پہلی بار تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے(کیونکہ کراچی سسٹم کے کرتا دھرتاوں کو یقین ہوگیا تھا کہ انہوں نے 16 ماہ کی اپنی حکومت میں اپنی مرضی کی قانون سازی کر کے نیب کے دانت نکال دیئے ہیں اس لیئے اب ان کا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا لیکن یہ تو بھلا ہو سابق چیف جسٹس بندیآل صاحب کا کہ انہیں نے اپنے جانے سے ایک دن پہلے نیب کے قانون کو کالعدم قرار دے کر عوام پر بہت بڑا احسان کیا ہے اور لٹیروں سے قوم کو خاصی حد تک نجات دلائی ہے)۔ ذرائع کے مطابق نیب کے جاری کردہ فہرست میں ناکلاس نمبر 56، سروے نمبر 376/77/78بندمراد، کی 65 ایکٹر زوہب نے فروخت کی اور خریدار عثمان میمن،سروے نمبر 300،301،302،303 اور 304 بندمراد خان کی 89 ایکٹر اراضی علی حسن بروہی نے سرکاری سرپرستی میں فروخت کی اور خریدار عارف تابانی، ناکلاس 54 دیہہ جام چاکروکی 31ایکٹر اراضی علی حسن بروہی نے سرکاری سرپرتی میں عرفان مین GFS بلڈر کو فروخت کی،ناکلاس نمبر 9029 کی دیہہ سرجانی میں علی حسن بروہی نے عرفان میمن GFS بلڈر کو فروخت کی ہے،ناکلاس نمبر 284 اور 294 دیہہ ہلکانی کی 32 ایکٹر اراضی یوسف بروہی اور غلام حسین کیریو SHO نے عرفان میمن GFS بلڈر کو فروخت کی،ناکلاس نمبر 29 دیہہ سرجانی کی 50 ایکٹر اراضی کو علی حسن بروہی نے ملیحہ بلڈر کے امجد کو فروخت کیا،بلاک انٹری نمبر 220،216 تا 218 تک دیہہ بند مراد خان کی 80 ایکٹر اراضی علی حسن بروہی نے نا معلوم بلڈر کو فروخت کیا،،ناکلاس نمبر 284 اور 294 دیہہ ہلکانی کی 50 ایکٹر اراضی توصیف بروہی نے عرفان میمن GFS بلڈر کو فروخت کیا،ناکلاس نمبر نامعلوم دیہہ مراد کی 16 ایکٹر اراضی غلام حسین کیریو SHO نے الاصفاء گارڈن بلڈر کو فروکت کیا، ناکلاس نمبر 54 کی 100 ایکٹر اراضی اے ایس ایف ہاوسنگ دیہہ جام چاکرو کو یوسیف بروہی کو منیر ٹرنف والا(ورلڈ موٹرز)کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر درج نہیں دیہہ بندمراد خان کی 16 ایکٹر اراجی ظہور شاہ اور غلام حسین کیریو SHO نے علی ٹاون بلڈر کو فروخت کیا، سیکٹر 8-B اسکیم 33 دیہہ سونگل کی 7 ایکٹر اراضی علی حسن بروہی نے پیٹرول پمپ کا پلاٹ محمد علی شیخ کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر 54 دیہہ جام چاکرو کی 150 ایکٹر اراضی علی حسن بروہی نے سرکاری سرپرستی میں کنیال ویو بلڈرز کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر 54 دیہہ بند مراد خان کی 200 ایکٹر یوسف بروہی اور غلام حسین کیریو SHO پولیس نے منیر ٹرنک والا(ورلڈ موٹرز) کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر 54 دیہہ جام چاکرو کی 200 ایکٹر اراضی کو یوسیف بروہی اور غلام حسین کیریو SHO پولیس نے عرفان میمن GFS بلڈرز کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر 240 دیہہ ہلکانی کی 200 ایکٹر اراضی یوسف بروہی اور غلام حسین کیریو SHO پولیس نے منیر ٹرنک والا (ورلڈ موٹرز) کو فروخت کیا،سیکٹر 54-A اسکیم 33 بھٹائی عوامی کی 7 ایکٹر اراضی کو غلام حسین کیریو SHO پولیس نے بلڈر اینڈ ڈیویلیپرز کو فروخت کیا، ناکلاس 212 اور 213 دیہہ کھاکھرو(چاکرو)کی 50 ایکٹر اراضی کو فیصل میمن نے عرفان میمن GFS بلڈر کو فروخت کیا، ناکلاس نمبر 212 اور 213 دیہہ کھاکھرو 100 ایکٹر اراضی کو فیصل میمن نے عرفان میمن GFS بلڈر ملیر ریذیڈنسی کو فروخت کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 1325 ایکٹر اراضی کی مالیت 58 ارب 90 کروڑ روپے بتایا جاتا ہے۔یہ رقم بہت کم ہے . 10فیصد بتایاجاتاہے کراچی سسٹم کے تحت لوٹ مار ہونے والی زمین ضلع غربی ،کیماڑی، ملیر اور شرقی میں کراچی سسٹم نے کئی کھرب مالیت کی اراضی پر ڈاکہ ڈالا ہے،