کراچی ( نمائندہ خصوصی) ماہر تعلیم و سماجی رہنما حنید لاکھانی نے صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں خاتون کے غلط آپریشن سے نوزائیدہ بچے کا سر تن سے جدا کرنے کے واقعے پر افسوس و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہئے اور ایسی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام ہوسکے، ویسے تو پورے پاکستان میں صحت کا شعبہ تباہی کا شکار ہے لیکن تھرپارکر میں تو بالکل ہی صحت کی سہولیات نہیں ہیں وہاں کے لوگ تو آج بھی پتھر کے دور میں زندگی جی رہے ہیں، ان خیالات کا اظہارانہوں نے حنید لاکھانی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کیا، حنید لاکھانی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں صحت کا شعبہ سب سے زیادہ تباہ حال ہے
بدقسمتی سے پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاںصحت کا شعبہ انتہائی بدترین حالت میں پایا جاتا ہے سرکاری ہسپتالوں کا تو یہ حال ہے کہ تو ڈاکٹر ہوتے ہیں اور نہ ہی ادویات میسر ہوتی ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں دھکے کھانے والے غریب مریضوں کی نظریں اب بھی حکومت پر ہیں ظلم تو یہ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی سیڑھیوں پر بھی بچے پیدا ہورہے ہوتے ہیں ، زچگی کے کیسز دیکھنے والے افراد کے پاس تربیت کا فقدان ہے قیمتی جانوں کو بچانے کے لیئے ہمیں ان تمام بنیادی چیزوں کا خیال رکھنا پڑیگا ، انہوں نے کہا کہ انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے جعلی ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کی جائے مسیحائی کے مقدس پیشے میں ایسے ناسوروں کے خلاف کاروائی کے سلسلے میں قانون سازی ہونی چاہیے
ایک طرف ملک میں امراض روز بروز بڑھ رہے ہیں تو دوسری طرف عطائیت ، دونمبری اور جعلی ڈاکٹروں نے پنجے گاڑھ رکھے ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں صحت کے شعبے کو خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور اس کی ترقی کے لیئے اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں صحت کا صوبہ روزانہ کی بنیاد پر تباہی کی جانب بڑھتا جارہا ہے۔