کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ٹیکس ریونیو ڈپارٹمنٹ نے ساڑھے چار لاکھ ٹیکس نادہندہ صارفین کا انکشاف ہوتے ہی ان پر واجب الادا 26 ارب روپے وصولی کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ سرکاری و نجی کوریئر سروس کی خدمات مسترد کرتے ہوئے ٹیکس ریونیو کے افسران و عملے کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ نادہندگان سے وصول ہونے والی رقم سے کیش ایورڈ بھی ملنے کی توقع ہے۔ کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے 18 لاکھ صارفین میں کئی سالوں سے 12 لاکھ صارفین کے ٹیکس بلز پرنٹ ہوتے ہیں،دلچسپ امر یہ ہے کہ عثمان اینڈ کمپنی گذشتہ 10 سالوں سے بلوں کی پرنٹ کا ٹھیکہ دار ہے۔اس کے ساتھ واٹر بورڈ کو اسٹیشنری فراہم کرنے کا ٹھیکہ بھی حاصل کر رکھا ہے اور وہ پرنٹنگ کا کاروبار بھی واٹر بورڈ کے افسران کے بدولت کر رہا ہے، اگر اس کی چھان بین کی جائے تو معلوم ہو گا کہ کروڑوں روپے ادارے کو سالانہ نقصان پہنچایا جا رہے ہے۔ان میں سے صرف ساڑھے پانچ لاکھ صارفین بلز ادا کرتے ہیں جبکہ ساڑھے چار لاکھ صارفین ایک روپے بھی بلز ادائیگی نہیں کر رہے ان میں صرف کچی آبادی یا مضافاتی علاقے شامل نہیں بلکہ شہر کے پوش علاقے بھی شامل ہیں،جن میں اولڈ سٹی میں صدر،کلفٹن،گارڈن ایسٹ،جمیشد ٹاون کے علاقے بھی شامل ہیں جہاں عرصہ دراز سے بلز پرنٹ ہونے کے باوجود صارفین تک نہیں بھیجے جا رہے ہیں۔ بفرزورن، شادمان، ناظم اباد و نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، گلشن اقبال، گلبرگ، گلستان جوہر، اسکیم 33 کی رہائشی اسکیم تک واٹر بورڈ کا عملہ نہیں پہنچ سکا ہے۔اسی طرح اورنگی ٹاون، بلدیہ، کیماڑی، لیاری اور گڈاپ کے علاقوں میں پانی کے بلوں کی ترسل نہ ہونا بھی شامل ہے۔30 جون 2023ء تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 49 ہزار 870 صارفین پر 24 ارب 82 کروڑ 85 لاکھ 75 ہزار 444 روپے کے پانی و سیوریج ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔ان نادہندگان کے بلز کی تقسیم سرکاری پوسٹ آفس یا نجی ادارے بلوں کو ماہانہ پہنچانے کا چار کروڑ روپے یعنی 90 روپے فی بل پہنچانے کے معاوضے کی پیشکش کی تھی۔ ٹیکس ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2023ء تک ان نادہندگان میں صدر 30 ہزار 131 صارفین پر دو ارب 54 کروڑ 66 لاکھ 19ہزار 559 روپے،اولڈ سٹی کے 29 ہزار 161 صارفین پر دو ارب 5 کروڑ 76 لاکھ 8 ہزار 703 روپے،لیاری کے 31 ہزار 586 صارفین پر دو ارب 34 لاکھ 13 ہزار 951 روپے،گلشن اقبال کے 20 ہزار 823 صارفین پر ایک ارب 29 کروڑ 47 لاکھ 782 روپے،کیماڑی کے 17 ہزار 639 صارفین پر ایک ارب 31کروڑ 97 لاکھ 61 ہزار 707 روپے،لانڈھی کے 30 ہزار 634 صارفین پر ایک ارب 34 کروڑ 19 لاکھ 27 ہزار 7روپے،ملیر کے 23 ہزار 547 صارفین پر ایک ارب 16 کروڑ 37 لاکھ 90ہزار 87 روپے،سائٹ کے 24 ہزار 960 صارفین پر ایک ارب 29 کروڑ 24 لاکھ 44 ہزار 67 روپے،اورنگی ٹو 25ہزار 906 صارفین پر ایک ارب 21 کروڑ 45 لاکھ 45 ہزار 559 روپے،لیاقت آباد کے 20 ہزار 634 صارفین پر 99 کروڑ 44 لاکھ 28 ہزار 228 روپے،بلدیہ کے 20 ہزار 997 صارفین پر 96 کروڑ 38 لاکھ 54 ہزار 767 روپے،بفرزون ٹو کے 21 ہزار 268 صارفین پر 94 کروڑ 17 لاکھ 24 ہزار 59 روپے،نارتھ ناظم آباد کے 9 ہزار 93 صارفین پر 49 کروڑ 29 لاکھ 71 ہزار 363 روپے،کلفٹن کے 8بہزار 12 صارفین پر 88 کروڑ 66 لاکھ 95 ہزار۔175 روپے،کورنگی کے 18 ہزار 446 صارفین پر 84 کروڑ 16 لاکھ 91 ہزار 840 روپے،محمودآباد کے 13ہزار 641 صارفین پر 79 کروڑ 95 لاکھ 50 ہزار 105 روپے، گلستان جوہر کے 12 ہزار 76 صارفین پر 37 کروڑ 26 لاکھ 98 ہزار 645 روپے،گلبرگ ٹاون کے 9 ہزار 426 صارفین پر 66 کروڑ 60لاکھ 80 ہزار 455 روپے،بن قاسم ٹاون کے 9ہزار 555 صارفین پر 40 کروڑ 28 لاکھ 68 ہزار 338 روپے،گڈاپ ٹاون کے 9 ہزار 32 صارفین پر 22 کروڑ 68 لاکھ 34 ہزار 249 روپے،ٖگاڈرن ایسٹ کے 8 ہزار 323 صارفین پر 48 کروڑ 5 لاکھ 72ہزار 151روپے کے 11ہزار 2 صارفین پر 28 کروڑ 89 لاکھ 67 ہزار 535 روپے،جمشید ٹاون کے 7 ہزار 926 صارفین پر 53 کروڑ 48 لاکھ 57 ہزار 152روپے، اورنگی ون کے 14 ہزار 932 صارفین پر 66 کروڑ 24 لاکھ 2 ہزار 725 روپے،شادمان کے 6 ہزار 260 صارفین پر 29 کروڑ 73 لاکھ 90 ہزار 853 روپے،شاہ فیصل کالونی کے 15 ہزار 345 صارفین پر 73 کروڑ 1 لاکھ 42 ہزار 215 روپے مجموعی طو رپر 4 لاکھ 49 ہزار 870 صارفین پر 24ارب 82 کروڑ 85 لاکھ 75 ہزار 444 روپے کے پانی و سیوریج ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔ ٹیکسٹائل زون کے KMC/CDGK، 68 پانی کے بلک کنکشن میں ایک بھی ٹیکس جمع نہیں کیا گیاہے،ہائی رائز اور مختلف ہاؤسنگ پروجیکٹ کے 327 میں صرف 51 صارفین نے ٹیکس جمع کرایا۔ اب 74 بلند و بالا عمارتوں کو باقاعدہ نوٹس دینے کی تصدیق کی جارہی ہے۔ ٹیکس ریونیو کے اعداد و شمار کے مطابق بن قاسم انڈسٹری، فیڈریل بی ایریا انڈسٹری،اسی طرح کورنگی انڈسٹری،لانڈھی انڈسٹری، نارتھ کراچی انڈسٹری،سائٹ انڈسٹریل ایریا، ایسی طرح بلک سیکٹر، بھینس کالونی،پرائیویٹ سوسائٹیز میں ناہندگان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔اسی طرح 574 کچی آبادی اور 1,149 گوٹھ آباد علاقوں کی لاکھوں کی آبادی پانی کے واجبات کی ادائیگی نہیں کر رہی ہے۔1208 کاٹیج انڈسٹری،170 پرائیویٹ سوسائٹیز، 369 بلڈرز، 37 سائیٹ لمیٹیڈ اور234 ہائی رائز بلڈنگز پر ریکوری 30 فیصد کے لگ بھگ ہے جبکہ کراچی میں سیکٹروں ہاوسنگ یونٹ اور فلیٹس پانی کے بلوں سے محروم ہیں۔ٹیکس ریونیو کے مطابق 1208 نادہندگان بھینس کالونی کے صرف 180 روپے ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ 224 پرائیویٹ سوسائٹیز نادہندگان ہیں۔ٹیکس ریونیو کے ریکارڈ کے اعداد و شمار کے مطابق نادہندگان کی وصولی میں 16 فیصد کورنگی صنعتی زون،14 فیصد فیڈرل بی ایریا صنعتی زون،13 فیصد نارتھ کراچی صنعتی زون،10 فیصد سائیٹ لمیٹڈ،37 فیصد بلک صارفین، 3 فیصد کیٹل کالونی، 24 فیصد لانڈھی صنعتی زون،7 فیصد وفاقی و صوبائی اور عسکری اداروں، 67 فیصد کالعدم شہری حکومت کراچی سمیت مختلف اداروں سے تمام واجبات کی وصولی میں ناکامی واٹر بورڈ کے ٹیکس ریوینو ڈپارٹمنٹ کی ناکامی ظاہر کرتا ہے۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ کا عملہ ان علاقوں سے کم رقم وصول کر کے اسے حکومتی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے اپنی جیبوں میں ڈال کر واٹر بورڈ کو شدید مالی بحران کا شکار بننے کا سبب بن رہا ہے۔