لاڑکانہ۔ ( رپورٹ عاشق خان) لاڑکانہ ضلع کے علاقے رتودیرو میں ایڈز آئوٹ بریک کو تین سال گزر گئے، سندھ حکومت اور سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ایڈز متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام، متاثرہ خاندانوں کے آئے روز مظاہرے معمول، اقوام متحدہ ڈیویلپمینٹ پروگرام کی جانب سے بھی سندھ حکومت کو 3 سالوں میں ایچ آئی وی کی مد میں دی جانے والی امداد میں مبینہ خورد برد کی خبروں پر تحقیقات کا آغاز، بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی ٹیم 3 روزہ دورے پر لاڑکانہ پہنچ گئی، تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ ضلع کے علاقے رتودیرو میں ایچ آئی وی آئوٹ بریک کو 3 سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے جبکہ صرف لاڑکانہ میں ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد بھی 5 ہزار سے زاہد ہو چکی ہے جبکہ 60 سے زائد بچوں سمیت متعدد افراد جانبحق ہو چکے ہیں جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے 3 سالوں میں ایڈز متاثرین کو اعلانیہ ریلیف بھی مکمل طور ہر نہیں پنچایا جاسکا تاہم ایڈز متاثرہ خاندانوں کے آئے روز مظاہرے معمول بن چکے ہیں مریضوں کو سہولتوں کے فقدان اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کو دی جانے والی مالی اور انفراسٹرکچرل امداد میں مبینہ خورد برف پر اقوام متحدہ ڈیویلپمینٹ پروگرام کی جانب سے 3 سالہ عرصے کے جانچ پڑتال کے کیے یو این ڈی پی کنسلٹنٹ ڈاکڑر فلپ کی سربراہی میں ٹیم تین روزہ دورے پر لاڑکانہ پہنچی ٹیم کیجانب سے لاڑکانہ شیخ زید وومن اسپتال اور چلڈرن اسپتال میں قائم ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹرز کا دورہ کر کے متعلقہ سینٹرز انچارجز سے مریضوں کی تعداد اور دی جانے والی سہولیات کے متعلق آگاہی لی گئی
جبکہ جانچ آج رتودیرو ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر سمیت پی پی ایچ آئی کے افسران سے بھی ملاقات کرے گی دوسری جانب ایڈز متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے مریضوں کی جنرل میڈیسنز گزشتہ کئی ماہ سے بند کر دی گئی ہیں، متاثرہ خاندانوں کو بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اعلانیہ راشن اور اینڈاؤمنٹ فنڈ کے تحت مالی امداد بھی نہیں مل رہی جبکہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اور سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن ایڈز کے پھیلائو کے اسباب اور اسکریننگ پر بھی گزشتہ دو سالوں سے کام نہیں کر رہا عطائی کلینکس عام طور کام کام کر رہی ہیں، ہائی رسک پاپولیشن کی خودساختہ اسکریننگ نہیں جاتی، دوسری جانب رتودیرو کے آئوٹ بریک کو منظر عام پر لانے والے ڈاکٹر عمران آربانی کا کہنا ہے کہ رتودیرو میں متاثرہ مریضوں کے حالات بہتری کی بجائے مسائل کی طرف بڑھ رہے ہیں کئی مریضوں کے خاندانوں کو معاشرتی مسائل کا سامنا ہے انہیں اپنے گھر گائوں سب چھوڑنا پڑنے ہیں کئی گھروں میں 2 سے 3 بچوں تک کی اموات بھی سامنے آئی ہیں اور زندہ رہ جانے والے بچے بھی ایڈز کا شکار ہیں، متاثرہ خاندانوں کے لیے روزگار کے مسائل بہت زیادہ ہیں سندھ حکومت کو بین الاقوامی اداروں نے کروڑوں روپئے امداد فراہم کی جو سے متاثرہ خاندانوں تک پہنچتی دیکھائی نہیں دے رہی جبکہ لاڑکانہ کے متعدد ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایڈز کے ریفرل کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اگر آج بھی لاڑکانہ ضلع کی جنرل پاپولیشن کی اسکریننگ کی جائے جو بہت بڑی تعداد ایڈز متاثرین کی سامنے آئے گی سندھ حکومت کو اس معاملے پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔