کراچی(نمائندہ خصوصی) سند ھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزارت تعلیم کا پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کووفاقی اردو یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیایہ نوٹیفکیشن اس مقدمہ کی اگلی تاریخ 21 نومبرتک معطل کیا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے استاد ڈاکٹر محمد صارم کی پٹیشن D-5106 of 2023 کی پہلی سماعت کے دوران پٹیشن میں صفحہ نمبر 31 پر منسلک سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے متعلقہ فریقین کو اس ضمن میں نوٹسز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے میں سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کا کوئی ذکر موجود نہیں اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے مختلف ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پٹیشن میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی بحالی کا معاملہ زیر غور نہیں ایا۔نیز اس مقدمہ میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کو بحال کرنے کی استدعا ہی نہیں کی گئی ہے۔ عدالت عالیہ کے احکامات پر عمل درامد کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق 21 نومبر تک بحیثیت قائم مقام وائس چانسلر اختیارات کا استعمال نہیں کریں گی جبکہ دیگر تمام انتظامی افسران اپنے فرائض کے انجام دہی جاری رکھیں گے۔جبکہ ڈاکٹر صارم کے خلاف بھی وفاقی اردو یونیورسٹی کے کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ میں مالی بےضبطگیوں الزامات ہیں واضح رہے کہ وفاقی وزارت تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کرپشن ۔مالی بے ضابطگیوں ۔اور اختیارات سے تجاویز پر www.tariqjaveed.com کی خبروں پر نوٹس لیتے ہوئے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین سابق قائم مقام رجسٹرار مہ جبین کو ہٹایا تھا جس پر نگراں وزیر تعلیم نے کرپشن کےالزامات کی وزرات تعلیم کی تحقیقاتی ٹیم کی خصوصی رپورٹ ایف ائی اے کو دے دی ہے اسلام آباد سے خصوصی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائمز اور دیگر ونگز سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ان کی ٹیم کے خلاف جلد کارروائی کا آغاز کرے گی .واضح رہے کہ اس سے قبل یونیورسٹی کی سینیٹ کے لئے کی جانے والی سفارشات کو وفاقی وزارت تعلیم نے خلاف آئین قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی کی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وفاقی ادارے میں تمام صوبوں سے قانون کے مطابق ماہرین تعلیم شامل کئے جائیں۔سینیٹ میں ڈاکٹر صارم کا نام شامل کئے جانے پر وفاقی وزارت تعلیم نے اعتراض اٹھاتے ہوئے انتظامیہ کو لکھا تھا کہ ڈاکٹر صارم کو سلیکشن بورڈ میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا سامنا ہے۔ ان۔کی بجائے کسی اور استاد کو نام تجویز کیا جائے