جینان(شِنہوا) پسماندہ علاقوں کے لوگوں اور طبی اخراجات برداشت کرنے سے قاصر افراد کے لیے بہتر طبی خدمات فراہم کرنا سرگودھاکے محمد شہباز کا بچپن سے ہی ایک کا خواب رہا ہے۔2006 میں محمد شہباز نے چین کی شان ڈونگ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ رواں سال اکتوبر میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ مکمل کرنے سے پہلےشہباز نے سرجری میں بیچلر، ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کیں اور وہ اب چین پاکستان ہیلتھ کوریڈور کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں۔چائنہ پاکستان ہیلتھ کوریڈور ہسپتالوں، نرسنگ اور معاون طبی اداروں، تحقیقی و تربیتی مراکز، آئی ٹی اور دواسازی کی صنعتوں پر مشتمل ایک کثیر الشعبہ گروپ ہے۔ موبائل ہسپتالوں، لیبارٹریز، فارمیسیز، مصنوعی ذہانت، ورچوئل رئیلٹی اور بگ ڈیٹا کے ذریعے یہ گروپ چین کی طبی ترقی میں حاصل کردہ کامیابیوں کو پاکستان کے ساتھ شیئر کررہا ہے۔چین پاکستان سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر، ڈاکٹر شہباز اور اس کے ساتھیوں نے چائنہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن قائم کی، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے لیے ایک بڑا پلیٹ ہے۔شہباز کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ چین اور پاکستان طبی تعاون میں مزید آگے بڑھیں گے اور وہ سائنس، ٹیکنالوجی اور طبی نگہداشت کے ذریعے چین اور پاکستان کے درمیان تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔نومبر 2022 میں وزیر اعظم پاکستان کے دورے کے دوران ڈاکٹر شہباز کے "صحت کی راہداری” پروجیکٹ کو 3 نئی راہداریوں میں شامل کیا گیا تھا جن پر چین اور پاکستان کی حکومت نے دفتر خارجہ سے جاری مشترکہ بیان میں اتفاق کیا تھا۔شہباز نے کہا کہ پاکستانی طلباء اس تعاون کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں، اور انہیں چین اور پاکستان کے درمیان خاص طور پر طب اور صحت کے شعبے میں مزید تعاون کی امید ہے۔