سرینگر ( نمائندہ خصوصی )بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں لوگ 1947ء سے بھارتی استعمار کے جبر و استبداد ، ریشہ دوانیوں اور سازشوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ بھارت نے تقسیم برصغیر کے فارمولے اور کشمیریوں کی خواہشات کے منافی 27 اکتوبر 1947ء کو سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتار کر جموں کشمیر پر غیرقانونی طور پر قبضہ جما لیا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی زیرقیادت ہندوتوا بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کا غیر قانونی اقدام کشمیر کو نوآبادیاتی بنانے کی طرف ایک اور قدم تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کا دیرینہ خواب رہا ہے ، مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہے ، بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے ، بھارتی ہندو سرمایہ کاروں کو کشمیر لانے کیلئے علاقے میں نت نئے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں اور ہندو انتہاپسند تنظیموں کے غنڈوں نے نومبر 1947ء میں جموں میں اس وقت تقریباً تین لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کیا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے ، بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989ء سے رواں برس ستمبر تک 96 ہزار 2 سو 46 کشمیری شہید کیے۔مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے وہی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جن پر اسرائیل فلسطین میں عمل پیرا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء کے بعد نہتے کشمیریوں پر مظالم میں شدت لائی ہے اور کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں ، تاہم کشمیری بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود شہداء کے مشن کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرُعزم ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کے نوآبادیاتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں لہذٰا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اسکا نوٹس لے۔