کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) صوبائی وزیر اقلیتی امور گیانچند ایسرانی سے فرانس کے قونصل جنرل کرسٹین ٹیسٹوٹ کی ملاقات ہوئی ۔سیکرٹری محکمہ اقلیتی امور محمد عباس بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اقلیتی برادری کے مسائل اور فلاح و بہبود پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی وزیر گیان چند ايسرانی نے کہا کہ اقلیتی برادری خود کو پاکستان اور بالخصوص سندھ میں محفوظ سمجھتی ہے ۔ تقسیم ہند کے وقت ان کے علاقے تھانہ بولا خان سے 0.1 فی صد اقلیتی برادری نے ہجرت نہیں کی۔ سندھ سے مختلف وقتوں میں امن امان کی صورتحال کے باعث دوسرے ملکوں ہجرت کرنے والی ہندو برادری واپس آ رہی ہے۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے دو رکن سندھ اسمبلی اور ایک رکن قومی اسمبلی جنرل نشستوں پر منتخب ہوئے ، جن میں میں بھی شامل ہوں۔ میرے حلقہ میں 90 فی صد ووٹرز مسلمان ہیں ۔
2002 کے عام انتخابات میں میرے بھائی نے 48 ہزار ووٹ لئے ، جب کہ ان کے مدمقابل مسلمان امیدوار نے صرف 8 ہزار ووٹ لئے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کے 18 وزراء میں دو وزراء جبکہ دو معاون خصوصی اقلیتی برادری سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اقلیتی برادری کو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں آگے بڑھنے کے بڑے مواقع ملتے ہیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود میں ذاتی دلچسپی لیتے ہیں ، اقلیتی برادری سے ہونے والے واقعات پر فوری ان سے رابطہ کر کے ہدایات دیتے ہیں ۔ چيئرمين بلاول ڀٽو زرداري ہولی ، دیوالی اور دیگر مذہبی تہواروں میں شرکت کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں اقلیتی برادری کا کاروبار کے شعبے میں لیڈنگ کردار ہے۔ اقلیتی برادری کے افراد جوڈیشری ، بیوروکریسی ، اور پولیس میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں ۔اقلیتی برادری کی مذہبی مقامات کی حفاظت کے لیے 400 افراد پر مشتمل اسپیشل سیکیورٹی فورس قائم کیا جا رہا ہے
جبکہ عبادت گاہوں کی سیکیورٹی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری میں مالی امداد کی مد میں 100 ملین روپے ، طبی امداد کی مد میں 32 ملین ، جہیز کے 11 ملین اور اسکالرشپ کی مد میں ہونہار طلبہ میں 28.125 ملین روپے تقسیم کئے ہیں۔ سیکرٹری منارٹیز افیئرز محمد عباس بلوچ نے بتایا کہ اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کے 900 یونٹس پر ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔ آئندہ مالی سال میں محکمہ کا ترقیاتی بجٹ 750 سے بڑھاکر 1000 ملین روپے کردیا گیا ہے ۔ محکمہ کے تحت 25 رکنی نان مسلم ویلفیئر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، جس کو فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اقلیتی امور گیانچند ایسرانی نے قونصل جنرل کرسٹین ٹیسٹوٹ کو اقلیتی برادری کے تاریخی مذہبی مقامات کا دورہ کرنے کی دعوت دی- قونصل جنرل نے دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ جلد تاریخی مقامات کے دورے کا پروگرام شیڈول کریں گے ۔