حلب ( نیٹ نیوز )
قابض اسرائیلی فورسز نے حالیہ دنوں میں شامی شہر حلب اور دمشق ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بعد ایک مرتبہ پھر حلب کے ہوائی اڈہ کو حملے کا ہدف بنایا ہے۔انسانی حقوق کی شامی رصدگاہ سربراہ رامی عبد الرحمان نے صحافیوں کو بتایا کہ حلب اڈے پر اسرائیلی فضائی حملہ سمندر کی سمت سے کیا گیا۔شامی سرکاری میڈیا نے اسرائیلی فضائیہ کی جارحیت اور حلب میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی ہے۔یاد رہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے پیش نظر جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں شام کے دو مرکزی فضائی اڈے دمشق اور حلب ناکارہ بنا ڈالے جس کی وجہ کچھ دیر کے لیے فضائی آپریشن روکنا پڑا۔شامی رصدگاہ جس کا دفتر لندن میں واقع ہے کے مطابق ہفتہ کو جیسے ہی شامی ہوائی اڈہ کی سروس بحال ہوئی اسرائیلی فضائیہ نے اسی وقت حملہ کر دیا جس کے باعث تمام سروس دوبارہ معطل ہو گئیں۔اسرائیلی فضائی حملوں کے پیش نظر دارالحکومت دمشق اور شمالی شہر حلب میں متعدد پروازوں کو منسوخ کیا جا چکا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں قابض اسرائیلی فورسز نے اپنے ہمسایہ ملک شام پر سیکڑوں فضائی حملوں کے ذریعے دھاوا بولا جس میں انکا بنیادی ہدف لبنان کی حزب اللہ کے جنگجوں اور شامی عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بناتی چلی آئی ہے۔اسرائیل شام میں کی جانے والے حملوں پر بہت کم تبصرہ کرتا ہے تاہم اس نے متعدد مرتبہ کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے ازلی دشمن ایران کو خطے میں اپنے پنجے گاڑنے نہیں دے گا۔تاہم ایران جو کہ حماس کی حمایت کرتی ہے نے ہفتہ کے روز کو حماس کے طوفان الاقصیٰ نامی حملے پر جشن منایا۔ یاد رہے کہ ایران کے مطابق یہ خالصتاً ایک فلسطینیوں کا حملہ تھا۔اکتوبر کو اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی جانب سے ہونے والے طوفان الاقصیٰ حملے کے پیش نظر شامی ہوائی اڈوں پر ہونے والا دوسرا اسرائیلی حملہ ہے۔ یاد رہے کہ اس جنگ کے دوران کم از کم 1300 قابض صہیونی مارے جا چکے ہیں۔اسکے علاوہ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے مطابق 2200 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے کثیر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے