کراچی کےعلاقے کورنگی پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر NA-240 میں ہونے والے ضمنی انتخاب نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے ۔ سب سے اہم سوال تحریک لبیک پاکستان کے نامزد کردوہ فرد کے حوالے سے ہی ہے کہ کیا اب مذہب کے نام پر کام کرنے والی جماعتیں بھی electables کو اپنا نمائندہ بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور کیا اب ہر صورت میں انتخاب جیتنا لازمی ہوچکا ہے ۔ تحریک انصاف نے 2018 کے عام انتخابات میں اس پالیسی پر عمل کیا تھا اور electables کو ہی پارٹی ٹکٹ جاری کیے گئے تھے ، اس کی وجہ سے ملک میں عملی تبدیلی کی موہوم امیدیں بھی دم توڑ گئی تھیں ۔ تاہم اب تک مذہبی جماعتیں اس وائرس کا شکار نہیں تھیں ۔ تحریک لبیک پاکستان نے تو جیتنے کی خواہش میں ہر حد عبور کرلی اور یہ بھی نہ دیکھا کہ امیدوار کا ماضی و حال کیسا ہے ۔ بہرحال اس پوری صورتحال کی ذمہ دار وہ قوتیں ہی ہیں جو گملے میں ایسی تنظیموں کی آبیاری کرتی ہیں ۔ نومبر 2017 میں پاکستان میں مذہبی جنونیت کے نام سے تین کالم سپرد قلم کیے تھے۔ اس وقت جو صورتحال پس منظرمیں تھی ، اب عریاں ہو کر سامنےآچکی ہے ۔ قارئین کی یاد دہانی کے لیے یہ پھر سے حاضر ہیں
مذہب ایک ایسا سیلاب ہے جو اپنی زد میں آنے والی ہر شے کو بہا کر لے جاتا ہے ۔ اس ہتھیار کو وہ تمام سازش کار بہ خوبی استعمال کرتے رہے ہیں جو دنیا پر اپنا تسلط چاہتے ہیں ۔ یہ ہتھیار قوموں کو جنگ کی دلدل میں دھکیلنے کے لیے بھی کمال سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور انتشار پھیلانے کے لیے بھی موثر ہے ۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کے اصول کے تحت انگریز بہادر نے بھی اس ہتھیار کو برصغیر میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تھا ۔
اس تمہید کی مجھے ضرورت یوں پڑی کہ پاکستان میں حال میں ہی دو مذہبی پارٹیوں کو لانچ کیا گیا ہے ۔ اس میں سے ایک کا نام تحریک لبیک پاکستان ہے جبکہ دوسری کا نام ملی مسلم لیگ تجویز کیا گیا ہے ۔ سب سے پہلے ان پارٹیوں کو لانچ کرنے کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کے بعد ان کے مقاصد اور پھر عواقب پر نظر ڈالیں گے۔
ڈاکٹر اشرف جلالی نے 2002 میں جامعہ پنجاب سے پی ایچ ڈی کیا ۔انہیں آستانہ عالیہ شرقپوراور آستانہ عالیہ بریلی نے خلافت دی ۔ لاہور میں انہوں نے ایک دینی درس گاہ مرکز صراط مستقیم کے نام سے قائم کی ۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کا جامعہ جلالیہ رضویہ مظہر الاسلام بھی ان کے ہی زیر انتظام چل رہا ہے ۔ 2007 میں تحریک صراط مستقیم کی بنیاد رکھی اور اس کے تحت لاہور میں سالانہ عقیدہ توحید سیمینار بھی منعقد کیا جاتا ہے ۔ مولانا اشرف جلالی کی تحریک کی بنیاد توحید ہے ۔ ممتاز قادری کی اسیری کے ایام کے دوران 2015 میں انہوں نے ممتاز قادری رہائی تحریک کی بنیاد رکھی ۔ ممتاز قادری کے جنازے کو منظم کرنے والے یہی ڈاکٹر اشرف جلالی تھے ۔ ممتاز قادری کے جنازے کے موقع پر ایک نئی تنظیم تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کی بنیاد ڈالی گئی ۔ چونکہ اس نئی تنظیم کے محرک ڈاکٹر اشرف جلالی تھے ، اس لیے انہیں ہی نئی تنظیم کا سربراہ بھی منتخب کرلیا گیا تاہم شروع سے ہی خادم حسین رضوی اس میں آگے آنے کی کوششوں میں مصروف رہے ۔ ممتاز قادری کی میت کے سرہانے اپنی پگڑی رکھ کر روتے رہے اور خوب واویلا کیا ۔ آج بھی ممتاز قادری کی کرامات سناتے ہیں (واضح رہے کہ یہ مضمون نومبر 2017 میں لکھا گیا جب خادم حسین رضوی حیات تھے ) ۔ اس کے نتیجے میں کچھ اور تو نہیں ہوا مگر وہ لیڈر ضرور بن گئے ۔ خادم حسین رضوی محکمہ اوقاف کے ملازم تھے اور اس کے تحت ایک مسجد کے پیش امام بھی ۔ ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر خادم حسین رضوی نے حسب عادت گالیوں کے ساتھ الزام تراشیوں پر مبنی تقریر کی ۔ جس پر ڈاکٹر اشرف جلالی نے انہیں ٹوکا اور یہاں سے خادم حسین رضوی اس پلیٹ فارم کو چھوڑ گئے اور انہوں نے لاہور جاکر اپنی نئی تنظیم تحریک لبیک پاکستان بنالی ۔ اس تنظیم کو انہوں نے باقاعدہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹر بھی کروالیا اور انہیں کرین کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دستاویزات کے مطابق اس جماعت کا یوم تاسیس 26 جولائی 2017 ہے ۔ اس کا نعرہ لبیک یارسول اللہ اور نظریات میں نظام مصطفٰے کا نفاذ ہے ۔
اکتوبر کو مولانا اشرف جلالی کی تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے آئین پاکستان سے ختم نبوت کے حلف نامے کی تنسیخ کے خلاف لاہور سے اسلام آباد کاروان نکالنے کا اعلان کیا جس نے بعد میں اسلام آباد میں دھرنا دیا ۔ 5 نومبر کو مذاکرات کے بعد مولانا اشرف جلالی نے 11 روزہ دھرنا ختم کردیا اور لاہور میں داتا گنج بخش کے مزار پر ختم نبوت کانفرنس میں کاروان ختم نبوت کے خاتمے کا اعلان کیا ۔ اس کے چند روز کے بعد ہی خادم حسین رضوی نے اپنی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے تحت ایک نئے دھرنے کا اعلان کیا ۔ اس دھرنے کے لیے کارواں کا آغاز 7 نومبر کو ہوا جس نے اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کی صورت اختیار کرلی اور تادم تحریر 21 نومبر کو بھی یہ دھرنا جاری ہے ۔
دوسری مذہبی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ جماعت الدعوة کے سیاسی ونگ کا نام ہے ۔ جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید ہیں ۔ اس کا قیام 1985 میں لایا گیا اور اس کا مرکزی دفتر چوبرجی لاہور میں ہے ۔ اکثر تنظیموں کے برعکس جماعت الدعوة نے دعوت کے بجائے سیاست ، معیشت، معاشرت اور صحافت سمیت ہر میدان میں کام شروع کیا ۔ اس کے معاشرتی کام کرنے والے ونگ کا نام فلاح انسانیت فاونڈیشن ہے ۔ اسی فاونڈیشن کے تحت جماعت الدعوة نے کشمیر میں زلزلے کے دوران رفاعی کام کیے ۔ اسی فاونڈیشن کے تحت جماعت الدعوة کے اسپتال، ایمبولینس سروس، میت بس سروس اور اسکول کام کررہے ہیں ۔ جماعت الدعوة کے دائرہ کار کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ شاید یہ پاکستان کی واحد غیر سرکاری تنظیم ہے جس کے تحت فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کا بیڑا موجود ہے ۔ چند برس پہلے کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردی کے حملے دوران کارگو ایریا میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں جماعت الدعوة کے فائر ٹینڈر بھی موجود تھے ۔ اسی طرح پی آئی اے کے Precesion Engineering کے شعبے میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں بھی جماعت الدعوة کے فائر ٹینڈروں نے حصہ لیا تھا ۔
جماعت الدعوةکے تحت ماہنامہ مجلہ الدعوة، مجلہ الحرمین، ماہانہ الصافات، ماہانہ اخبار طلباء اور ہفت روزہ جرار شائع کیے جاتے ہیں جبکہ بچوں کے لیے پندروہ روزہ روضتہ الاطفال کے نام سے خصوصی ایڈیشن شائع کیا جاتا ہے ۔ ملی مسلم لیگ کو ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رجسٹر نہیں کیا ہے ۔ اگر اسے رجسٹر کرلیا گیا تو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مسلم لیگ سے رجسٹر ہونے والی یہ 24 ویں پارٹی ہوگی ۔ لاہور میں NA 120 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس کے امیدوار نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور اسے انرجی سیور کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا ۔ ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے خلاف حکومت نے الیکشن کمشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہوئی ہے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔
جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید کو یکم فروری کو 2017 کو نظر بند کردیا گیا تھا تاہم 15 اکتوبر کو یہ نظربندی ختم ہوگئی ۔ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کا نام بھی حکومت پنجاب نے فورتھ شیڈول میں شامل کررکھا ہے ۔
یہ تو تھا نئی سیاسی جماعتوں کا ایک مختصر تعارف ۔ کیا یہ نئی سیاسی پارٹیاں ازخود وجود میں آگئی ہیں یا انہیں وجود میں لایا گیا ہے ۔ اور اگر انہیں وجود میں لانے والے کوئی اور ہیں تو ان کے مقاصد کیا ہیں ۔ اس بارے میں گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باشٍ ۔