تل ابیب (نیوز ڈیسک) حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے بدلہ لینے کیلئے نہتے فلسطینیوں سے بدلہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے غاضبانہ فیصلے شروع کردیئے ، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیدیا ، کھانے پینے کی اشیائ اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی خبررسا ں ادارے کے مطابق حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حکام کو غزہ کی بجلی کاٹنے کا حکم دیا ہے اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حماس کے مجاہدین اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا۔ادھر فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 500 کے لگ بھگ ہے جب کہ 2700 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔فلسطینی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں عام شہری موجود تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی گئی ہے۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ میں تقریباً ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد لوگ گھروں کو نقصانات پہنچنے اور خوف کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں۔