لاہور(نیوز ڈیسک )
قانونی برادری نے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس میں ایک حاضر سروس جج کے بیٹے کو متحدہ عرب امارات اور امریکا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر پروٹوکول دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خط مورخہ 6 اکتوبر (جمعہ) کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے سینیئر ایڈیشنل رجسٹرار محمد ارم ایاز نے سیکریٹری خارجہ کو لکھا تھا، خط میں جسٹس علی باقر نجفی کی جانب سے ابوظہبی اور جان ایف (کینیڈی (نیویارک) انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں اپنے بیٹے سید محمد علی کے خصوصی پروٹوکول کی خواہش کا عندیہ دیا گیا تھا۔یہ پیغام متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر اور نیویارک میں قونصل جنرل کو بھی بھیجا گیا۔خط میں لکھا گیا کہ میں بہت مشکور ہوں گا اگر متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور امریکی شہر نیویارک میں واقع جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پروٹوکول کی سہولیات کے ساتھ ساتھ فوری امیگریشن سروس اور جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ سے 32 گارڈن اسٹریٹ نیو ہیون سی ٹی 065611 کے پتے تک لے جانے کے لیے سواری سمیت دیگر پروٹوکول سہولیات اوپر دیے گئے شیڈول کے مطابق برائے مہربانی سید محمد علی، جسٹس علی باقر نجفی کے بیٹے کو فراہم کی جائیں۔یہ قابل اعتراض خط گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے واپس لے لیا، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایل ایچ سی بی اے) کے نمائندوں نے جج کی خواہش پر تنقید کی۔سینیئر ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے لکھے گئے ایک تازہ خط میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کے مطابق زیر بحث خط واپس لیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں کسی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے پہلے ہی ملک سے باہر ہوائی اڈوں پر مطلوبہ پروٹوکول سہولیات فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا جا چکا ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے ایک عہدیدار نے ہائی کورٹ کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ پالیسی کے بارے میں بار ایسوسی ایشن کی سیکریٹری صباحت رضوی نے کہا کہ ایک ایسے سینیئر جج کے بیٹے کے پروٹوکول کے لیے ہائی کورٹ کی جانب سے لکھے گئے خط کے بارے میں جان کر حیرانی ہوئی جن کا بہت احترام کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے اہل خانہ کو پروٹوکول دینے کی ہائی کورٹ کی پالیسی غیرقانونی ہے