قیام پاکستان سے قبل ہی خطئہ کشمیر کے عوام 19 جولائی 1947 کو پاکستانی بن گئے تھے جبکہ پاکستان 14 اگست 1947 کو قائم ہوا آج 75سال سے مقبوضہ کشمیرپر بھارت کا غیر قانونی تسلط جاری ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم و بربریت اور بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گری کا شکار ہیں 5اگست2019 بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا لیکن اس کے علاؤہ لاکھوں کشمیریوں کی ریاستی دہشت کا شکا ر ہو گئے ہزاروں کشمیری نوجوان لاپتہ کر دئیے گئے دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی تمام حریت قیادت کو زبردستی پورے بھارت کی جیلوں میں "قید "رکھا گیا ہے جبکہ بھارتی ریاستی دہشت گری کی ایک ژندہ جاوید مثال۔ سید علی گیلانی کی بھارت کی قید میں شہادت ہے جن کا جسد خاکی بھی بھارتی حکومت نےزیردستی چھین تدفین کی ۔لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم وبربریت کے باوجود آزادی سے کم پرکمپرومائس نہیں کرینگے
دوسری جانب بھارتی اور عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں لوٹ مار کا بازار گرم ، مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے 6 ملین ٹن لیتھیئم ذخائر کوجلد از جلد فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔خبررساں ادارے کا بتانا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع ریاسی میں رواں سال جنوری میں بڑے پیمانے پر لیتھیئم ذخائر دریافت ہوئے تھے ، بی جے پی اگلے انتخابات سے قبل مقبوضہ کشمیر کےزیادہ تر معدنی ذخائر کو بیچنا چاہتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی فوائد کے لیے جلد بازی میں کی گئی فروخت کی شفافیت پر شدید خدشات ہوں گے۔مقبوضہ کشمیر میں دریافت ہونے والے لیتھیئم کے ذخائر دنیا میں ساتویں بڑے ذخائر ہیں ، مقامی آبادی کو لیتھیئم ذخائر کی وجہ سے ممکنہ جبری دربدری پر شدید تشویش ہے ، کان کنی سے مقبوضہ کشمیر کو سنگین ماحولیاتی خطرات کا بھی سامنا ہوگا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دریافت کیے گئے لیتھیئم ذخائر سیزمک زون 4 میں واقع ہیں ، ڈپلومیٹ سیزمک زون 4 کو ماحولیاتی خطرے کے اعتبار سے ہائی رسک زون میں شمار کیا جاتا ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے تصفیے تک بھارت کی جانب سے قدرتی وسائل کا استعمال غیر قانونی قرار دیا گیا ، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل تک وادی کے وسائل کی فروخت چوری میں شمار ہو گی۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں کشمیر کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کے قیمتی وسائل کو بے دریغ لوٹ رہی ہے۔جموں خطے کے ضلع ریاسی میں دریافت ہونے والی لیتھیم کانوں کی نیلامی کے اعلان کے بعد مودی حکومت کشتواڑ کی سیفائر کانوں کی نیلامی کرنے جا رہی ہے۔ کانوں کی نیلامی کا اعلان مقبوضہ علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو کشتواڑ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگلے ایک سال میں سیفائر کی کانوں کو نیلام کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔قبل ازیں بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ جموں خطے کے ضلع ریاسی میں 5.9 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔لیتھیم ایک الوہ دھات ہے جو سیل فون اور دیگر آلات کی بیٹریوں میں استعمال ہو تی ہے ۔ کان کنی کے بھارتی سیکرٹری وویک بھردواج نے اس سال مئی میں نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ لیتھیم کے ذخائر کی نیلامی دسمبر تک شروع ہو جائے گی۔جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) نے رواں برس فروری میں اعلان کیا تھا کہ ریاسی کے علاقے سلال ہیمانین میں 5.9 ملین ٹن لیتھیم کے ذخائر پائے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی قابض حکام نے 3 مربع کلومیٹر پر پھیلے لیتھیم کے ذخائر کی جگہ پر حد بندی کا کام مکمل کر لیا ہے۔حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے سری نگر میں اپنے بیانات میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو بین الاقوامی تسلیم شدہ متنازعہ جموں کشمیر کے وسائل کو لوٹنے سے باز رکھے۔جموں کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے صدر ہرش دیو سنگھ نے مئی میں جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ مودی حکومت ضلع ریاسی میں پائے جانے والے لیتھیم کے ذخائر کو ہڑپ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے جب کہ یہ اس علاقے میں رہنے والوں کی ملکیت ہے۔واضح رہے کہ رواں برس مقبوضہ جموں کشمیر میں لیتھیئم کے 5.9 ملین ٹن کے ذخائر کی دریافت کی گئی ہے ، لیتھیئم ذخائر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے نایاب معدنیات ہےبھارتی کارروائیوں کے بعد عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے چیمپین ابھی مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں