اسلا م آباد(نمائندہ خصوصی)عالمی بینک نے غربت مٹانے کیلئے بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 20 سال قبل غربت کم تھی، غربت مٹانے کیلئے بےنظیرپروگرام بجٹ بڑھانا ہو گا،پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی، گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے،مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ، روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان بڑی وجہ ہے،توقع ہے مالی سال 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی بڑھنے کی شرح 17 فیصد پر آجائے۔ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنے سن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال عوام کو مہنگائی میں بڑا ریلیف نہیں مل سکتاپاکستان میں بجٹ خسارہ رواں مالی اور آیندہ مالی بلند سطح پر رہے گا، مالی سال 2024 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 26.5 فیصد رہے گی، مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 29.2 فیصد رہی، توقع ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی بڑھنے کی شرح 17 فیصد پر آجائے، توانائی کے نقصانات میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی توانائی کی اصلاحات کے لیے تعاون جاری رکھے گا، حکومت پاکستان توانائی کے نقصانات کم کرنے میں کوشاں ہے، قلیل مدت میں پاکستان کی توانائی کی پیداواری لاگت یکایک کم نہیں کرسکتا، توانائی کی ریکوریز بہتر کرنے سے نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں، پاکستان میں انرجی مکس سے پیداواری لاگت میں کچھ کمی ہوئی ہے ۔توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے انرجی مکس بہتر بنانے کے لیے طویل المدت اقدامات کی ضرورت ہے۔عالمی بنک نے غربت مٹانے کیلئے بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کو ناکافی قرار دے دیا اور کہا کہ20 سال قبل غربت کم تھی، غربت مٹانے کیلئے بےنظیرپروگرام بجٹ بڑھانا ہو گا،گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، آئندہ مالی سال غربت کی سطح 39.4 فیصد سے کم ہو کر 35 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ رائز ٹو پروگرام کے تحت عالمی بنک سے 35 کروڑ ڈالر بورڈ کی منظوری سے جلد ملیں گے۔عالمی بنک نے اپنی رپورٹ میںگاڑیوں کی خریداری، اخراجات میں کمی، تنخواہ، پینشنز اسٹرکچر میں اصلاحات کرنے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی گروتھ 1.7 فیصد تک رہ سکتی ہے، پاکستان میں رئیل اسٹیٹ شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے لوگوں میں اعتماد کا فقدان ہے،زرعی شعبے کی گروتھ 2.2 فیصد، صنعت 1.4 فیصد، سروسز شعبے کی گروتھ 1.5 فیصد رہ سکتی ہے ،رواں مالی سال مہنگائی 26.5 فیصد، کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد رہ سکتا،مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا فیصد 7.7 فیصد، ڈیٹ ٹو جی ڈی پی 72.4 فیصد رہ سکتا،انرجی مکس منصوبوں کی بدولت آئندہ 5 سے 10 برسوں میں انرجی پرائسز میں کمی آ سکتی ہے ۔اپنی بریفنگ میں کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں درآمدی فیول پر انحصار کے باعث انرجی پرائسز زیادہ ہیں، پاکستان میں انرجی ٹیرف کو کم رکھا گیا جس کے باعث گردشی قرضہ کے مسائل بڑھے، انرجی شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں، ڈسٹریبیوشن، ٹرانسمیشن کے مسائل کو حل کرنا ہو گا، رواں مالی سال 1.6 ارب ڈالر وفاق اور صوبوں کے منصوبوں کیلئے جاری کیے جائیں گے،آئی ایم ایف پروگرام کا جائزہ مکمل ہونے سے فنانسنگ گیپ کا مسئلہ نہیں ہو گا، آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہ ہوا تو رواں مالی سال فنانسنگ گیپ کا مسئلہ ہو سکتا، سنگل ٹریڑی اکاونٹ سے حکومتی 5 سو ارب روپے تک حکومتی اکاونٹ میں آ سکتے ہیں،آئی ایم ایف پروگرام اور رواں مالی سال کیلئے بجٹ اہداف پر عملدرآمد ضروری ہے جبکہ،رواں مالی سال الیکشن اور مالیاتی نظم و ضبط سے مالی استحکام آئے گا، پاکستان کو زرعی شعبے اور پراپرٹی پر ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے، کرنٹ اکاونٹ خسارہ کنٹرول کرنے کیلئے درآمدات پر پابندی عائد کرنے سے ڈالر ان فلو کم ہوا، سست معاشی گروتھ کے باعث رواں مالی سال بھی ترسیلات زر میں کمی کا امکان ہے، پاکستانی معیشت کو زائد اخراجات کا سامنا ہے، پاکستانی معیشت کے محصولات ضرورت اورگنجائش سے کم جمع ہو رہے ہیں، پاکستانی معیشت کو بڑھتے ہوئے قرضوں کا سامنا ہے، عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر تے ہوئے بتایا کہ موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7 فیصد تک محدود رہنے کی توقع ہے ،اس مالی سال مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان، عالمی بینک نے ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے، ریونیو بڑھانے ،ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دینے کے ساتھ ساتھ سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دیدیا ۔انکم ٹیکس اصلاحات، مختلف اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی استثنی میں کمی کا مطالبہ ،توانائی شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنا کی سفارش اور مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے نجی شعبے کی شمولیت بھی اہم قرار دیدی۔ انہوں نے کہا کہ رعائتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ، مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے ،پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی، ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی پ،پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے،مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ، روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان بڑی وجہ ہے ،عالمی بینک نے اخراجات پر قابو پانے، توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، عالمی بینک نے مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو زیادہ فعال بنانے پر بھی زور یا۔