کراچی( نمائندہ خصوصی): ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات اور فیصلوں کے باوجود سندھ میں بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے،کاروباری تجارتی حلقوں سیاسی اورسماجی تنظیموں نے مالیاتی نقصانات کم کرنے اورتوانائی بحران پرقابو پانے کے لیے حکومت سے بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے فیصلے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ملک میں کفایت شعاری کے تحت مفت پیٹرول کی فراہمی میں کم کرنے کے فیصلے کے بعد توانائی بحران پرقابو پانے کے لیے حکومت نے ہفتہ کی چھٹی بحال کرنے کے علاوہ تجارتی اور کاروباری مراکزرات 9 بجے بند کرنے کے فیصلے پرعملدرآمد شروع کردیا ہے تاہم دوسری جانب توانائی بحران پرقابو پانے کی مہم میں ملک میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی عدم شرکت سوالیہ نشان بنی ہوئی اورتاحال کے الیکٹرک، حیسکوسمیت سندھ میں بجلی کی تقسیم کارکسی بھی کمپنی نے کفایت شعاری مہم میں شرکت کا اعلان نہیں کیا ہے۔
معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اورحیسکو کے افسران اورملازمین کومفت بجلی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے اورتوانائی بحران سے نمٹنے کے لیے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے ملازمین نے اپنا حصہ نہیں ڈالا ہے اوربدستورمفت بجلی کے علاوہ پیٹرول اورلاکھوں روپے کی دیگرمراعات وصول کرررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں کام کرنے والی بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے دو لاکھ سے زائد ملازمین کو مفت بجلی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے صرف حیسکو میں لائن مین کو ہر ماہ 150 یونٹ، ایس ڈی او کی سطح کے افسر کو 300 یونٹ ماہا نہ اور ایکسیئن کی سطح کے افسر کو 1800 یونٹ ماہانہ بجلی مفت فراہم کی جا رہی ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے اپنے ملازمین اورافسران کو مفت بجلی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے تاہم کے الیکٹرک مفت بجلی کی فراہمی کی تفصیلات مشتہرکرنے سے انکاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مفت بجلی کی فراہمی کی مد میں کم از کم 5 کروڑ ماہانہ یونٹ مراعات پر خرچ کیے جارہے ہیں جس کی لاگت اربوں روپے بنتی ہے جسے ریکارڈ پرلانے سے سندھ کی بجلی کی تقسیم کارکمپناں گریزکررہی ہیں۔مفت بجلی یونٹس کی فراہمی کو ختم کرنیکا گزشتہ 15 سالوں میں تین حکومتوں نے فیصلہ کیا لیکن نجی بجلی کمپنیوں کے افسران و ملازمین نے فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہونے دیا ہے۔سیاسی سماجی تنظیموں اورکاروباری وتجارتی حلقوں کے علاوہ سوشل میڈیا پربجلی صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک اورحیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کو کفایت شعاری کی غرض سے کیے جانے والے اقدامات قبول کرنا پڑیں گے تاکہ ملک کو خوشحالی کی جانب لےجانے کویقینی بنایا جاسکے۔