اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل ( ایس آئی ایف سی) کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے داخلی معاشی امور پر فیصلہ سازی کا اختیار بھی ایس آئی ایف سی کے حوالے کردیا گیا ہے تاکہ مقامی سرمایہ کاروں کے تحفظات کو دور کیا جاسکے اور بیمار معیشت کو استوار کیا جاسکے۔ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے پانچویں اجلاس کا ایجنڈہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو معاونت فراہم کرنے تک محدود نہیں تھا، بلکہ اس اجلاس میں داخلی معاملات بھی زیر بحث آئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایس آئی ایف سی کا میڈینٹ اب صرف غیرملکی سرمایہ کاروں کی معاونت تک محدود نہیں ہے۔سول ملٹری لیڈرشپ کا حامل یہ فورم اب وزارتوں کی کارکردگی، سرمایہ کاروں اور حکومتی اداروں کے درمیان تنازعات کا تصفیہ، مختلف سیکٹرز کو گیس کی الاٹمنٹ، مختلف شہروں میں واٹرسپلائی کی اسکیموں، گردشی قرضے کا بندوبست اور آئل اسمگلنگ کو روکنے کا بھی اختیار اب اس فورم کے پاس ہے۔ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور بیرون ممالک تعینات سفارتی مشنز کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا، ایگزیکٹیو کمیٹی نے اس ہفتے دو دن طویل اجلاس کیا ہے اور ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کیلیے تجاویز فائنل کی ہیں۔واضح رہے کہ اپیکس کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں جبکہ آرمی چیف بھی اپیکس کمیٹی میں شریک ہوتے ہیں جبکہ ایگزیکٹیو کمیٹی کی صدارت نگران وزیر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ایک سینیئر پاکستانی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی اور لاہور میں آرمی چیف کی مقامی سرمایہ کاروں سے حالیہ ملاقاتوں کے دوران تاجروں نے آرمی چیف کو اس بات کا احساس دلایا تھا کہ معاشی بہتری کیلیے ایس آئی ایف سی کا دائرہ کار مقامی صنعتوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔اپنے پانچویں اجلاس میں ایگزیکیوٹیو کمیٹی اس تجویز پر متفق ہوئی ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکسپورٹرز کو اپنی آمدنی کا 50 فیصد حصہ باہر رکھنے کی اجازت دے دی جائے جو اس وقت 35 فیصد ہے۔ایک اور آفیشل کا کہنا تھا کہ جب تک مقامی سرمایہ کار مطمئن نہیں ہوگا، تب تک باہر سے کوئی بڑی سرمایہ کاری آنا ممکن نہیں ہے، ایس آئی ایف سی کا بڑھتا ہوا دائرہ کار سول حکومت کے اختیارات کو مسدود کر رہا ہے، ذرائع کے مطابق ایک صوبے کے چیف سیکریٹری نے اس پر اعتراض بھی کیا ہے۔