لاہور( کورٹ رپورٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلیے سائفر کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا۔پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے گئے چالان کو مسترد کر دیا۔ ترجمان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف جمع کروایا گیا چالان سائفر کے جعلی اور بوگس مقدمے کی طرح بے معنیٰ ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سائفر اپنی اصلی حالت میں آج بھی دفتر خارجہ میں موجود ہے، اس کی موجودگی سابق وزیر اعظم پر لگائے الزامات کو بے بنیاد ثابت کرتی ہے۔پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر کو وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے تحت ڈی کلاسیفائی کیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو لاگو نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ مقدمہ اپنی موت آپ مر جانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بارہا سائفر کی آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا، چیف جسٹس پاکستان اور صدر مملکت کو خطوط بھی ارسال کیے لیکن کوئی پیش رفت نہ ہو سکی لہٰذا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلیے سائفر کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔خیال رہے کہ سائفر کیس میں آج ایف آئی اے نے عدالت میں چالان پیش کیا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سزا دینے کی استدعا کر دی۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ملزمان کی فہرست میں اسد عمر کا نام شامل نہیں ہے جبکہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان مضبوط گواہ بن گئے۔ چالان کے ساتھ اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان منسلک کیا گیا۔چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا، سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی جو واپس نہیں کی گئی، شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔