اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پاکستان کی کوئی سوچ نہیں ، اسرائیل اور فلسطین کے بارے میں پاکستان کی پوزیشن جو کل تھی آج بھی وہی ہے ، مسئلہ کشمیر اور فلسطین ایک جیسے ہیں،دونوں مسئلے وہاں کی عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چا ہیے، پاکستان کسی ملک کی تقلید نہیں قومی مفاد پر فیصلہ کریگا۔ جمعرات کو وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر سمیت مختلف اجلاسوں میں شرکت کی،او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر نے واضح الفاظ میں کشمیری بھائیوں کی حمایت کا اعلان کیا،رابطہ گروپ کے اجلاس میں بھارتی افواج کی جارحیت کی مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا،موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے حوالے سے کانفرنس میں بھی شرکت کی،میری 20 کے قریب دوطرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔دورے کے دوران یو ایس پاکستان بزنس کونسل اور تھنک ٹینک کے ساتھ میٹنگ میں بھی شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں امریکہ میں بھی سوالات ہوئے،پاکستان ہر فیصلہ قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر کریگا،پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں کوئی سوچ نہیں پائی جاتی، فلسطینیوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئیے،مسئلہ فلسطین کو کا حل آزاد ریاست ہے،القدس آزاد فلسطین ریاست کا دارلحکومت ہونا چاہئے ،اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف مستقل ہے ،پاکستان کسی ملک کی تقلید نہیں قومی مفاد پر فیصلہ کریگا ،مسئلہ فلسطین اور کشمیر ایک جیسے ہیں۔نگران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر متعدد کانفرنسز میں شرکت کی،نگران وزیراعظم نے مختلف کانفرنسز سے خطاب بھی کیا،نگران وزیراعظم نے دورہ امریکہ کے دوران ایران کے صدر، ازبکستان کے صدر اور چین کے نائب صدر سے دوطرفہ ملاقاتیں کیں،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بل گیٹس سمیت مختلف رہنماوں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں، اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منظور کیا ہے،پاکستان کبھی بھی عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں ہوا،مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہمارے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ،پاکستان ایک اہم جمہوری ملک ہے اور اہم کمیٹیوں کا رکن بھی ہے ۔ نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان کے اندر جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں ان پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو شدید تشویش ہے، افغانستان کے اندر سے جو پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں انہیں روکنا افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے، افغان عبوری حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دےگی اور ہم امید کرتے ہیں افغان عبوری حکومت اپنی بات کی پاس داری کرےگی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ملکی ترقی کا اہم جزو ہے سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہوچکا ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت ، ریلوے اور دوسرے پراجیکٹ شامل ہیں۔