لاہور (نمائندہ خصوصی) ترجمہ قرآن میں میں تحریف اور بلااجازت اشاعت کے کیس میں عدالت نے نگراں وزیراعظم کو طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ میں قرآن پاک کے ترجمے میں تحریف اور قرآن بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نگراں وزیراعظم اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ جسٹس شجاعت علی خان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ کسی ایک کا کیس نہیں بلکہ ہم سب کا کیس ہے۔ عدالت نے محمد حسن معاویہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر وفاقی حکومت کی جانب سے رپورٹ جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ 8 ماہ سے وفاقی حکومت نے رپورٹ جمع نہیں کروائی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ یہاں سیر کرنے آئے ہیں؟ ہم ملک بھر کے چیف ایگزیکٹو کو بلا لیتے ہیں۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آپ یہاں سیر کرنے آئے ہیں اور نگراں وزیر اعظم کے سامنے معاملہ رکھا ہی نہیں گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ نگراں وزیر اعظم خود پیش ہو کر اپنی پوزیشن واضح کریں۔ عدالت نے نگراں وزیر اعظم اور اٹارنی جنرل کو 16 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی پنجاب شہزادہ سلطان نے بیان دیا کہ ہمارا دائرہ اختیار بہت محدود ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دائرہ اختیار پر جتنا عمل کررہے ہیں سب کو پتا ہے۔ عدالت نے ڈی پی او چنیوٹ پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ آئی جی کو چاہیے کہ ڈی پی او کو کسی کورس پر بھیجیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو بھی طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے قران پاک کے ترجمے میں تحریف اور قران بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے اور توہین آمیز مواد سوشل میڈیا سے نہ ہٹانے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔