کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
رحمت صداقت دیانت امانت کا ایک ایسا پیکر جو تمام عالم کے لیے محسن انسانیت بن کے ایا جو نور کے سانچے میں ڈھلا جس کے وجود سے علم و افکار کی روشنی پھوٹی اور تمام عالم کو پرنور اور روشن کر گٸ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مراد غریبوں کی بر لانے والا۔۔۔۔۔سورۃ الاحزاب میں ہے کہ ,بلا شبہ اے مسلمانو تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات میں عمدہ نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالی سے ملاقات کا اور قیامت کے دن کا خوف رکھتا ہے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہے۔۔۔۔جب اپ پر پہلی وحی نازل ہوئی تو اللہ تعالی نے قران میں بھی اس کی گواہی اس طرح سے دی بے شک قران ایک معزز فرشتے کا لایا ہوا کلام ہے جو بڑی شان و قوت والا صاحب عرش کے نزدیک ذی مرتبہ ہے وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے اور وہ امانت دار ہے سورۃ التکویر(١٩_٢١) قران میں بار بار امانت دیانت کو بیان کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اللہ تعالی کے قانون اور ضابطے کا ذکر کیا ہے اللہ تعالی کی مخلوق کے ساتھ جو طرز عمل اختیار کیا جائے گا فطری طور پر اللہ تعالی کی طرف سے بھی اسی قسم کے سلوک کی امید رکھنی چاہیے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حقوق العباد کی تاکید فرمائی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی پر نہ تو خود ظلم کرتا ہے اور نہ کسی دوسرے کو اس پر ظلم کرنے دیتا ہے اگر اج اس حوالے سے دیکھا جائے تو تمام دنیا میں مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہے اور کوئی نہیں جو اس ظلم و بربریت کے خلاف اواز اٹھا سکے اسی طرح اللہ بھوک پیاس اور بیماری کے حوالے سے بھی باس پرست کریں گے مگر اج ہمارے حکمران ہر بات بھول گئے ہیں مہنگائی کا جن سب کے کنٹرول سے باہر ہے لوگ کس کو پکاریں کس سے فریاد کریں کہنے کو ہم مسلمان ہیں مگر کیا ہم اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں حقوق العباد کی ادائیگی کرتے ہیںکاش ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی بجا اوری کر سکیں