اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے سنٹرل جیل اڈیالہ منتقل کرنے کا تحریری آرڈر جاری کر دیا۔ کہا پٹیشنر کو جیل میں وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں۔عدالت نے جیل میں جم کا سامان مہیا کرنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ حکمنامے میں لکھا کہ عدالت اس طرح کی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل مجاز اتھارٹی ہیں انہی کو درخواست دی جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست منظورکرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا مگر پٹیشنر کو اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں اور سیکورٹی خدشات کے باعث آئی جی جیل خانہ جات کی سفارش پر سزا مکمل کرنے کے لیے اٹک جیل منتقل کیا گیا۔ ہائی کورٹ نے 28 اگست کو سزا معطل کی تو سائفر کیس میں گرفتاری عمل میں لائی گئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پٹیشنر کو اڈیالہ جیل شفٹ کرنا سیکورٹی رسک ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی اس موقف کی تائید کی۔توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد پٹیشنر کا موجودہ سٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی کا ہے۔اسلام آباد کے تمام کیسز کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، صرف سزایافتہ قیدیوں کو پنجاب کی کسی بھی جیل میں شفٹ کیا جا سکتا ہے۔بطور سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں بہتر کلاس ملنے کے حقدار ہیں۔عدالت نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں جم کا سامان مہیا کرنے کی استدعا کی تاہم عدالت اس طرح کی ہدایات جاری نہیں کر سکتی کیونکہ معلوم نہیں کہ اس طرح کی سہولیات کی اجازت بھی ہے یا نہیں؟ سپرنٹنڈنٹ جیل مجاز اتھارٹی ہیں اس حوالے سے ان کے پاس مناسب درخواست دائر کی جائے۔