کراچی ( رپورٹ /اقبال سہوانی)معروف فلمی نغمہ نگار اور شاعر یونس پاکستان فلم انڈسٹری کے عروج کا ایک مضبوط ستون رہے ہیں انہوں نے عرصہُ دراز انڈسٹری کے ہر پروڈکشن ہاؤس کے لیے نغمے لکھے مگر ان کی اٹھان میں ریڈیو پاکستان کی حوصلہ افزائی اور فنی سفر کو مہمیز فراہم کرنے میں پی ٹی وی کا کردار قابلِ ستائش ہے مگر شہہرت کی بامِ عروج انہیں فلمی نغمہ نگاری اور فلم نگر سے جڑنے پر ہی ملی۔ ساتھ یہ امر بہت اہم ہوتا ہے کہ بے تحاشہ روشنیوں سے مزّین اور چکا چوند سے آنکھوں کو خیرہ۔کردینے والی اس جادو نگری کب آپ کسی سامری جادوگر کے ہاتھوں مکھی بن جائیں یا کب کوئی جادوئی اژدھا آپ کو نگل جائے لہذا اس نگری میں قدم رکھنے والوں کو جنتر منتر اور تنتر سے واقفیت ہونا ضروری ہے اور اس کے لیے ایسے مخلص دوست درکار ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کا حوصلہ اور ہمت ہوں
یونس ہمدم کو اپنے شاعرانہ فن کے ساتھ کراچی اور لاہور میں ایسے دوست اور ساتھی میسر رہے جن میں ، میں بالخصوص جمال اکبر اور فلسٹار سنگیتا بھی شامل ہیں۔
جمال اکبر بین الاقوامی شہرت یافتہ سولو غزل سنگر ہونے کے ساتھ ساتھ بلا کے مہمان نواز اور دوستوں کے دوست ہیں اور وہ دوستوں کو یکجا کرنے کا موقع ہمہ وقت فراہم کرتے ہیں اور دوستوں کی فرمائش پر بھی عموماً ایسا اہتمام کردیتے ہیں ساتھ ہی یہ بھی ایک قابلِ ذکر امر ہے جمال اکبر گانے پر تو عبور رکھتے ہیں مگر انہیں پکانے پر بھی ملکہ حاصل ہے گویا روح کے ساتھ جسم کی غذا سے دوستوں کی پذیرائی کرتے ہیں۔
اگرچہ جمال ان دنوں اپنے بیرونِ ملک سفر کی تیاریوں میں مصروف ہیں مگر یونس ہمدم کی پاکستان آمد پر انہوں نے گزشتہ شب ایک ایسی خوبصورت یادگار محفلِ غزل اور پر تکلف عشائیے کا اہتمام کیا جس میں فلمسٹار سنگیتا، راحیلہ ٹوانہ، معصومہ چارلی، سہیل عابدی، جیا علی، شاعرہ نصرت، امجد رانا، سید صابر علی، شبیر غوری اور راقم اقبال سہوانی سمیت متعدد مہمانوں نے شرکت کی اور تا دیرِ شب اس خوبصورت محفل سے محظوظ ہوئے۔۔