اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف او رآزادانہ ہوگا۔ ترکیہ کے نشریاتی ادارے ”ٹی آرٹی“ کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف او رآزادانہ ہوگا اور اس عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یا حمایت نہیں کی جائے گی۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہر سیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کا تحفظ کریں گے، تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، الیکشن کمیشن بھی کوئی غیرقانونی کام نہیں کرسکتا۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹانے کا طریقہ موجود ہے، سابق وزیراعظم امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا بیانیہ بناتے ہیں۔ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاست دان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایسا موقف اپنا لیتے ہیں۔ ترک ٹی وی کو انٹرویو میں نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہو گا، انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کر سکتا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت میں پُرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ نگراں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ پہلی بار کسی بھی وزیرِ اعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں۔ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں، بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، جس سے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، اتحادی ممالک افغانستان میں 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کر سکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے کئی سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔ نگراں وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔