کراچی ( رپورٹ: راؤ محمد جمیل ) نگراں صوبائی وزیر داخلہ سندھ حارث نواز ، آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند کے قیام امن اور جرائم پر قابو پانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے شہر بھر کے تھانیداروں اور ہیڈ محرر کی تبدیلی کے باوجود پولیس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ثابت ہوئی سفاک ملزمان مسلسل شہریوں سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور کھلے عام بے گناہوں کے خون کی ہولی کھیلنے میں تاحال مصروف ہیں سندھ پولیس میں تاریخی تبدیلی اور مسیحا کا پرچم اٹھائے مختلف تھانوں میں تعینات ہونے والے متعدد ایس ایچ اوز نے معطل ، برطرف اور سنگین الزامات میں ملوث پولیس اہلکاروں اور جرائم پیشہ پرائیویٹ عناصر پر مشتمل اسپیشل پارٹیاں تشکیل دیکر کر ” ہفتہ وصولی ” اور نزرانے وصولی میں ماضی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا شہر بھر میں ڈاکو راج اور خوف کی فضا تاحال قائم ہے تفصیلات کے مطابق سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد دیانت دار اور اصول پرست شخصیات پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام اور آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ایس ایس پیز اور شہر بھر کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کی تبدیلی کے باوجود ڈکیتی راہزنی اور امن وامان کی صورتحال تاحال انتہائی مخدوش ہے ذرائع کے مطابق کراچی میں حال ہی میں تعینات ہونے والے ایس ایس پیز اورایس ایچ اوز میں جہاں اچھی شہرت کے حامل اور میرٹ پر ذمہ داریاں سنبھالنے والے پولیس افسران کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا تو دوسری جانب ماضی کے بدنام اور منفی شہرت کے حامل بعض پولیس افسران کو بھی پراسرار طور پر ذمہ داریاں سونپ دیں گئیں ذرائع کے مطابق ضلع کورنگی ، ملیر ، کیماڑی اور ایسٹ میں ایسے ایس ایچ اوز کی تعداد زیاده ہے جنکی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جبکہ ملیر میں تعیناتی کے دوران مشتبہ کارکردگی اور متعدد الزامات کے باوجود ضلع کورنگی کے SSP تعینات ہونے والے حسن سردار نیازی کو بھی علاقے کے سماجی اور عوامی حلقے ناکام ترین پولیس افسر قرار دے رہے ہیں شہر بھر میں ڈاکو راج تاحال قائم ہے اور پولیس کو امن وامان کے قیام میں کوئی بھی قابل تعریف یا نمایاں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تاہم ملیر اور کورنگی میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہارنے اور زخمی ہونے والے المناک واقعات کی تعداد زیاده بتائی جارہی ہے مذکورہ واقعات میں شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے قائد آباد میں خوبرو نوجوان کے قتل جبکہ کورنگی میں تاجر باپ ، بیٹے اور باپ سمیت شیر خوار دو سالہ معصوم بچی کے قتل کے واقعات لرزا خیز ، انتہائی سفاکانہ بتائے جاتے ہیں پولیس ذرائع کے مطابق بعض تھانیداروں نے نمائشی کاروائیوں کی آڑ میں گٹکے ماوے ، منشیات اور دیگر جرائم کے اڈے آباد کررکھے ہیں یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ ماضی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے درجنوں تھانیداروں نے معطل ، برطرف اور بدنام پولیس اہلکاروں اور سنگین جرائم پیشہ پرائیویٹ عناصر پر مشتمل اسپیشل پارٹیاں بھی تشکیل دے دی ہیں جو مختلف جرائم کے اڈوں کے قیام ، سرپرستی ، سہولت کاری اور پکڑ دھکڑ کا دھندہ سرانجام دینے کا وسیع تجربہ اور قدرت رکھتے ہیں جبکہ ” ہفتہ اور ایڈوانس وصولی ” کی خدمات بھی انتہائی دیانت داری سے معقول معاوضے کے بدلے ادا کرنے شہرت کے حامل بتائے جاتے ہیں