نیو دہلی ( نیٹ نیوز: مانٹرنگ ڈیسک )
بھارت کے وفاق کے زیرانتظام متنازع ریاست جموں و کشمیر کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ مرکزی حکومت اگلے چند ہفتوں میں حال ہی میں دریافت شدہ لیتھیئم کے ذخائر نیلام کرے گی۔بھارت برقی گاڑیوں کی بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے ایک اہم خام مال، لیتھیئم کی دستیابی کو محفوظ بنانے کے طریقوں کی تلاش میں ہے۔اس کو فروری میں مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں پہلی مرتبہ لیتھیئم کے ذخائر دریافت ہوئے تھے،ان کا تخمینہ 59 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے۔سرکاری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان ذخائر کی نیلامی جلد ہوگی اور کچھ غیر ملکی کان کنوں نے اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔بھارت کی وفاقی وزارت برائے کان کنی نے فوری طور پر رائٹرز کی ای میل کا جواب نہیں دیا۔اس میں اس معاملے پر تبصرے کے لیے کہا گیا تھا۔اس ذریعے نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک معدنیات کی تلاش کے لیے قائم کیا گیا سرکاری ملکیت کا مشترکہ منصوبہ کابِل ارجنٹائن میں کچھ لیتھیئم بلاکس کو محفوظ بنانے کے لیے ’’آخری مراحل‘‘ میں ہے۔اس کے علاوہ چلّی کی حکومت کے ساتھ بھی لیتھیئم کو محفوظ بنانے کے لیے بات چیت جاری ہے، البتہ یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔کابِل خانیج بدیش انڈیا لمیٹڈ کا مخفف ہے۔اس کمپنی کو اگست 2019 میں بھارت میں استعمال میں لانے کے لیے بیرون ملک تزویراتی معدنیات کی شناخت ، حصول ، ترقی اور پروسیسنگ کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ بھارت بھی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ وہ اب آسٹریلیا، ارجنٹائن اور چِلّی جیسے وسائل سے مالامال ممالک میں اہم معدنیات کے حصول کے لیے معاہدوں پر عمل پیرا ہے۔