اسلام آباد/گوانگ ژو (شِںہوا) بلوچستان کی گوادر یو نیورسٹی کے وائس چا نسلر عبدالرزاق صابر اپنے حالیہ دورہ چین میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی دیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چینی عوام اور قیادت کی محنت اور عزم سے یہ معاشی معجزہ رونما ہوا ہےعبدالرزاق صابر اس 12 رکنی وفد میں شامل تھے جس نے حال ہی میں چین کا 10 روزہ دورہ کیا تھا۔ ان افراد کا تعلق گوادر کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔وفد نے چین کے دارالحکومت میں تیان من اسکوائر، سمر پیلس، برڈز نیسٹ یا نیشنل اسٹیڈیم، اولمپک پارک اور شہر ممنوعہ کا دورہ کیا۔انہوں نے صوبہ گوانگ ڈونگ میں چین کے جنوبی ٹیکنالوجی مرکز شین ژین کا دورہ بھی کیا۔ وفد نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے، صف اول کی نئے توانائی گاڑی ساز ادارے بی وائی ڈی، شین ژین فشریز کمپنی، یان تیان بندرگاہ، سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ہانگ کانگ-ژوہائی-مکاؤ پل کا بھی دورہ کیا۔وفد کے سر براہ وائس چا نسلر عبدالرزاق صابر نے کہا کہ انہوں نے 2005 میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور اب اپنے حالیہ دورے میں شہر میں دیکھی جا نے والی تبد یلیاں بہت حیران کن ہیں۔انہوں نے شِںہوا کو بتایا کہ اسکائی لائن ڈرامائی طور پر تبدیل ہوچکی ہے، بلند و بالا عمارتیں اور جدید بنیادی ڈھانچہ ان کی توقعات سے کہیں زیادہ بہتر ین ہے، شہر کا مئو ثر عوامی نقل و حمل کا نظام، شہری شجرکاری اور تکنیکی ترقی قابل ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بیجنگ اختراع اور شہری ترقی میں سب سے آگے ایک عالمی شہر بن چکا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گوادر یو نیورسٹی چین کی جامعات کے ساتھ تعلیمی تعاون بارے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرے گی تاکہ وہ پاکستان کی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔عبدالرزاق صابر نے کہا کہ پاکستان اور چین اقتصادی تعاون پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ پاکستان چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) میں شامل ہونے والے ابتدائی ممالک میں شامل تھا ۔ بی آر آئی کے مرکزی منصوبے کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے گزشتہ برسوں میں ٹھوس نتائج مہیا کئے ہیں۔کاروباری شخصیت اور سابق چیئرمین گوادرمیونسپل کمیٹی بابو گلاب کا یہ 10 واں دورہ تھا اور انہیں ہردورے میں کچھ نہ کچھ نیا نظر آیا۔بابو گلاب نے شین ژین کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ یہ ایک اسمارٹ شہر ہے جس میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کمپنیاں تیزی سے ترقی کررہی ہیں۔وہ ہواوے کے اسمارٹ فونز اور بی وائی ڈی کی الیکٹرک بسوں کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مقبولیت سے بہت متاثرہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شین ژین نے ثابت کیا ہے کہ ایک چھوٹا سا گاؤں اصلاحات اور کھلی پالیسیاں اپناکر کیسے کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ ہمارے پاس ماہی گیری صنعت سے لیکر دیگر اعلیٰ ٹیکنالوجی شعبوں میں تعاون کی بہت زیادہ صلاحیتیں ہے۔عبدالزراق صابر نے شِںہوا کو شین ژین کے بارے اپنے تاثرات بتاتے ہوئےکہا کہ انہیں امید ہے کہ چین کے ساتھ تعاون سے ان کے آبائی شہر گوادر کی قسمت بھی بدل جائے گی۔ شین ژین پہلے ایک چھوٹا سا ماہی گیری گاؤں تھا اور اب ایک عظیم شہر بن چکا ہے جبکہ پاکستان اس کی پیروی کرے گا۔