اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگراں حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی خاطر نرخوں کے تعین کی کوششیں تیز کردی ہیں جس کے تحت زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین کم گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کو بچانے کیلئے زیادہ ادائیگی کریں گے۔ اس اقدام کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے رواں ماہ کے دوران گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے دباﺅ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے سینئر حکام کے ساتھ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو صارفین کیلئے 12 سلیب ہیں جن میں سے ابتدائی چار سلیب ایسے ہیں جن میں صارفین بالترتیب 0.25 ہیکٹر مکعب میٹر، 0.5 ہیکٹر مکعب میٹر، 0.6 ہیکٹر مکعب میٹر اور 0.9 ہیکٹر مکعب میٹر گیس استعمال کرتے ہیں، ایسے صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا تاہم باقی 8 سلیب والے صارفین کیلئے گیس میں اضافہ ہوگا۔ تاہم، زیادہ گیس استعمال کرنے والے ایسے صارفین جن کا استعمال 4 ہیکٹر مکعب میٹر سے زیادہ ہے، ان کیلئے گیس کے نرخوں میں بھاری اضافہ کیا جائے گا جو 3600 سے 3700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک ہوگا۔ اسی طرح، 3 اور 4 ہیکٹر مکعب میٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کیلئے نرخوں میں بھاری اضافہ متوقع ہے تاہم، 60 فیصد صارفین کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخوں میں 200 سے 400 روپے تک کا اضافہ متوقع ہے اور ان نرخوں کو ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے۔ حکومت 3700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ پر آر ایل این جی درآمد کرکے اسے اوسطاً 1100 روپے فی ایم ایم بی ٹی کے نرخوں پر فروخت کر رہی ہے جو بلاجواز ہے۔ آخری مرتبہ وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں یکم جنوری 2023ءکو اضافہ کیا تھا۔ وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے نگران حکومت پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلئے دباﺅ بڑھانا شروع کر دیا ہے، اوگرا نے 2 جون 2023ءکو سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے صارفین کیلئے نرخ طے کر دیے تھے۔