پشاور (نمائندہ خصوصی) وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کازان (تتارستان) میں ایشیائی امبڈسمین محتسبین کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوگئے۔ ایشیائی امبڈسمین ادارے کی جنرل اسمبلی کا سترھواں اجلاس تتارستان کے شہر کازان میں منعقد ہواجس میں ایشیائی امبڈسمین کے صدر اور دیگر عہدیداران کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ اجلاس میں آزربائیجان، ہانگ کانگ اور ایران کے محتسبین کو بالترتیب نائب صدر، سیکرٹری اور خزانچی جب کہ چین، جاپان، کوریا، تتارستان اور ترکی کے محتسبین کو بورڈ آف ڈائریکٹر کا رکن منتخب کیا گیا۔ کانفرنس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ایشیائی امبڈسمین کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا آئندہ اجلاس اگلے سال استنبول ترکی میں جبکہ جنرل اسمبلی کا اجلاس 2025 میں چین میں ہوگا۔ واضح ہو کہ ایشیائی امبڈسمین ایسوسی ایشن ایشیاءکے محتسبین جو ایک غیر سیاسی، آزاد اور خودمختار تنظیم ہے جو دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتی ہے اور ایشیائی محتسبین کے 46 ادارے اس کے رکن ہیں۔ ایشیائی امبڈسمین کا صدر دفتر وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہے۔ مزید برآں ایشیائی امبدسمین کے ادارے کا قیام 1996 کو اسلام آباد میں کانفرنس کے دوران عمل میں لایا گیا تھا۔ ایشیائی امبڈسمین کا صدر منتخب ہونے کے بعد جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران پاکستان پر اعتماد اور اس کے کردار کے اعتراف پر جنرل اسمبلی کا شکریہ ادا کیا، جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعدقومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے وفود اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے اپنے خطاب میں قانون کی حکمرانی، گڈگورنس کے قیام اور انصاف کی فراہمی کے لئے محتسب کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کے اداروں کے حقیقی مقاصد حاصل کرنے اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لئے ان اداروں کے درمیان باہمی روابط اور برادرانہ تعلقات استوار ہونے چاہئیں۔وفاقی محتسب نے کہا کہ پاکستان میں احتساب کے ادارے بہت مضبوط ہیں انہوں نے مزید کہا پاکستان میں وفاقی محتسب کے ادارے کا قیام جنوری 1983 کو عمل میں آیا جس کے بعد متعدد سرکاری شعبوں جیسے ٹیکس، بینکنگ، انشورنس اور خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف محتسب کے ادارے قائم ہو چکے ہیںجو عوام الناس کو سرکاری اداروں میں بدانتظامیوں کے خلاف شکایات کا زالہ کرتے ہیں۔ اعجاز احمد قریشی ے مزید کہا کہ سال روان وفاقی محتسب کے ادارے کو اب تک ایک لاکھ سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں جن پر فوری کاروائی کرتے ہوئے عوام کو اریلیف دیا جا چکا ہے ۔