رانی پور(نیٹ نیوز )
رانی پور کی حویلی میں کمسن بچی فاطمہ کی ہلاکت کیس میں ایک اور بار تفتیشی افسر تبدیل کردیا گیا۔عدالتی حکم کے بعد ڈی ایس پی صفی اللّٰہ سولنگی کو رانی پور کیس کا تفتیشی افسر تعینات کیا گیا تھا۔
کیس کا نیا تفتیشی افسر ڈی ایس پی عبدالقدوس کلوڑ کو مقرر کیا گیا ہے، جن کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ڈی آئی جی عبدالحمید کے مطابق رانی پوری کیس کی تفتیش ڈی ایس پی سی ٹی ڈی عبدالقدوس کلوڑ کو منتقل کرنے کےلیے آئی جی سندھ کو خط لکھا تھا۔چند ہی روز میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ رانی پور حویلی کیس میں تفتیشی افسر تبدیل کیا گیا ہے۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے سابق تفتیشی افسر بچل قاضی پر عدم اطمینان کیا تھا جبکہ 12 ستمبر کو سندھ کے نگراں وزیر قانون عمر سومرو نے بھی کیس کی تحقیقات پر سنگین تحفظات ظاہر کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اب تک ملزمان کا موبائل فون ان لاک نہیں کرسکی، ایک بچی جس کے سر سے پاؤں تک جنسی زیادتی کے نشانات تھے، ڈاکٹر نے اسے پیٹ کا معمولی مسئلہ بتایا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں ملزمان کے ساتھ ملی بھگت واضح ہے، محکمہ صحت کے افسران سے بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔دوسری جانب رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی لڑکی کی ہلاکت کے کیس میں پولیس نے پیر سید سورج شاہ کے بھائی پیر شاہزیب شاہ کو حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ درگاہ غوثیہ کے گدی نشین پیر سید سورج شاہ کے بھائی کو حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پیر شاہزیب شاہ سے حنا شاہ اور فیاض سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔دوسری جانب حویلی میں کام کرنے والی لڑکی کی ہلاکت کیس میں ایک دن بعد ہی ایک اور تفتیشی افسر کو تبدیل کردیا گیا۔
عدالتی حکم پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) صفی اللّٰہ سولنگی کو کیس کا تفتیشی افسر تعینات کر دیا گیا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گزشتہ سماعت پر تفتیشی انسپکٹر بچل قاضی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کی حویلی میں 10 سالہ ملازمہ بچی فاطمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت ہوئی تھی۔میڈیا پرمعاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا، بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔بچی فاطمہ کی ماں نے ابتدائی بیان دیا تھا کہ بچی کی موت طبعی ہے۔
پولیس نے اسی بیان پر اکتفا کر کے نہ بچی کا میڈیکل کروایا اور نہ ہی پوسٹ مارٹم کروایا۔ الٹا بچی کی لاش کو تدفین کے لیے والدین کے حوالے کر دیا تھا۔
بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کی ویڈیوز سامنے آئیں تو پولیس کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیا اور اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رانی پور کو لاپروائی پر معطل کر دیا تھا۔