اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 سے 23 ستمبر تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں،پاکستان کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال پر تشویش ہے،افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔دفتر خارجہ میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہراہ بلوچ نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 ستمبر سے 23 ستمبر تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کریں گے.،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی نگران وزیراعظم کے ہمراہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نگران وزیراعظم مختلف ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہونگی۔ نگران وزیراعظم دورے کے دوران انٹرنیشنل میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے۔ نگران وزیراعظم دیرپا ترقی کے حوالے سے عالمی کانگریس سے بھی خطاب کریں گے۔وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کامن ویلتھ کے اجلاس میں شرکت کی ،کامن ویلتھ کے اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر بھی گفتگو ہوئی۔ نگران وزیر خارجہ نے اجلاس کی سائیڈ لائن پر مختلف ممالک کے وزراء سے دو طرفہ ملاقاتیں کیں ،کامن ویلتھ اجلاس میں تعلیم سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی ،سائیڈ لائنز ملاقاتوں میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نگران وزیر خارجہ نے ٹیکنالوجی کے ذریعے نوجوانوں کو با اختیار بنانے پر تبادلہ خیال کیا.ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نگران وزیر خارجہ نے اجلاس میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے گفتگو کی۔ نگران وزیر خارجہ نے ٹیکنالوجی کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر تبادلہ خیال کیا ، نگران وزیر خارجہ نے اجلاس میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے بھی اگاہ کیا۔ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قانون نافذ کرنے والے افسران کے قتل کے واقعہ کو دیکھ رہے ہیں ،ہم بھارتی دعوو¿ں کی تصدیق کے آزادانہ تحقیقات کے عمل کو دیکھ رہے ہیں،بھارت ماضی میں بھی اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کا نام استعمال کرتا رہا،آزاد جموں و کشمیر پاکستان کے سرکاری نقشے کا حصہ ہے،کسی بھی نقشہ میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھانا غیر قانونی اور حقائق کے خلاف ہے،بھارت آزاد کشمیر کو اپنے نقشہ میں دکھاتا ہے تاہم وہ پاکستان کے زیر انتظام ہے،دوست ممالک کو ان حقائق کا ادراک کرنا چاہیے پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ باہمی منسلکی کے منصوبے اس خطے کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کپاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت میں اضافہ ہوا ہے ،افغان وزارت خارجہ کے بیانات کا نوٹس لیا ہے افغانستان کا انڈیا سے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کا اعلان سامنے آیا ہے ،پاکستان، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں کسی تیسرے ملک سے تجارت کی گنجائش نہیں ، طورخم سرحد کی بندش اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے خاتمے بارے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان سے خطرات پر تشویش ہے چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشت گردانہ حملے ہوئے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا، پاکستان، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر کئی سال سے عمل پیرا ہے پاکستان نے ہمسایہ ملک کی مدد کے لئے نیک نیتی سے معاہدے پر عمل کیا اس معاہدے کے غلط استعمال پر پاکستان کو شدید تشویش ہے ہم تجارت کے حوالے سے زمینی طور پر لینڈ لاک ہمسایہ کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان کا موقف افغان عبوری حکومت کے حوالے سے تبدیل نہیں ہوا،چین کی جانب سے سفیر کی تقرری چینی مفادات کے تناظر میں ہے،پاکستانی عوام درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ترجمان نے امریکی سفیر کے دور گوادر سے متعلق کہا کہ امریکی سفیر کا دورہ گوادر خوش آئیند ہے۔ ہم سی پیک کے تحت تھرڈ پارٹی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ حکومت کی عمارت میں قائم ہے،اس عمارت کا انتظام سی ڈی اے کے پاس ہے اس کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے ۔آرمی چیف کا دورہ ترکیہ دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطح رابطوں کے فروغ کے کیے ہے دورے میں پاکستان اور ترکیہ میں دفاعی تعاون کے فروغ کی کوشیش کی جا رہی ہے اس دورے میں آرمی چیف ترکیہ مسلح افواج کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔