اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ستمبر 1965 کی جنگ کے چودہویں روز لاہور کے محاذ سے ملنے والی بھارتی میجر جنرل کی ڈائری سے سنسنی خیز انکشافات،ڈائری میں بھارتی فوج کو جنگ سے متعلق احکامات کا عندیہ دیا گیا۔تفصیلات کے مطازبق بھارتی افواج کو اقتدار کی جنگ میں مہرے کے طور پر استعمال کئے جانے کا گھناونا انکشاف ہوا،نئی دہلی کے سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کی ناقص کارکردگی حکومت کے لئے بڑا بحران ہے۔پاک فوج نے لاہور میں مقبول پور کے محاذ پر دشمن کا حملہ پسپا کرتے ہوئے 150 بھارتی فوجی ہلاک کئے جبکہ دشمن اس سے دگنے زخمی فوجی چھوڑ کر بھاگ گیا،گدرو کے محاذ پر پاکستانی فوج نے بھارتی پوسٹ پر قبضہ کرتے ہوئے ایک بھارتی افسر اور 35 سپاہیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔14 ستمبر کو بھارتی فضائیہ کو مزید 11 جنگی طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا جس سے بھارتی فضائیہ کے تباہ شدہ طیاروں کی تعداد 80 ہو گئی جبکہ 5 بھارتی ٹینک تباہ کر دیئے۔پشاور یونیورسٹی کے عرب طلبا نے اگلے مورچوں پر لڑنے کی پیشکش کی جبکہ ڈھاکہ کے طلبا نے بھارتی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔انڈونیشیا کے طلبا کی طرف سے ادویات کی فراہمی کی گئی جبکہ ترکی میں بڑے پیمانے پر بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرے کئے گئے،تعداد میں کم ہونے کے باوجود پاک فضائیہ کے بہادر پائلٹس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے دشمن پر برتری کو ثابت کیا۔گارڈین کی دفاعی ترجمان کلیئر ہولنگ ورتھ کے مطابق بھارت کے پاس ریڈار کی کمی کی وجہ سے دن کے وقت بھی پاکستانی سپر سانک لڑاکا طیارے 104-F بے خوف و خطر بھارتی جاسوسی میں مصروف رہے۔