کراچی( نمائندہ خصوصی) میڈیا کو درپیش مسائل کے سلسلہ میں سی پی این ای کی سندھ کمیٹی کا اجلاس سی پی این ای کے سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا،جس میں غیر اعلانیہ سینسر شپ سمیت مختلف براہ راست اور بالواسطہ ہتھکنڈوں سے آزادی صحافت پر لگائی جانے والی پابندیوں کو آئین میں دی گئی اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت کے منافی قرار دیا گیا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین سندھ کمیٹی عامر محمود نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں آئین کو جس طرح سے تہہ و بالا کیا گیا ہے اس سے میڈیا نہ صرف شدید گھٹن کا شکار ہے اور اپنے بنیادی کردار سچ اور حقائق کو عوام تک پہنچانے سے قاصر ہے۔میڈیا اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے اور عوام تک سچ اور حقائق پہنچانا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔سینئر نائب صدر انور ساجدی نے کہا کہ پابندیوں میں جکڑا میڈیا مارشل لا دور کے اعلانیہ کالے قوانین سے بھی زیادہ مشکلات سے دوچار ہے ۔ صحافی آج بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔جو صحافی قتل ہوئے ان کے قاتل آج بھی آزاد ہیں۔انہوں نے کہا کہ اخبارات کوڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔ سینئر رکن ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ اپوزیشن میں میڈیا کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا دعوی کرنے والی جماعتیں حکومت میں آتے ہی میڈیا پر پابندیاں عائد کردیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اخبارات وجرائد کو ڈسٹری بیوشن کے لئے نیا میکنزم بنانے کی ضرورت ہے ہیں۔وائس چیئرمین سندھ مقصود یوسفی نے کہا موجودہ نگران حکومت نے بھی میڈیا کی آزادی کے لیے کوئی کام نہیں کیابلکہ وہ گزشتہ حکومت کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے آزاد میڈیا کا کردار اہم ہوتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے ،اس میںآزاد اور ذمہ دار میڈیابھرپور انداز میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ آئین کے تحت جو آزادی اظہار عوام کو میسر ہے، اس پربھی قدغنیں لگائی جارہی ہیں ۔ اجلاس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سی پی این ای آزادی صحافت کے لیے اپنی آواز ہمیشہ بلند کرتی رہے گی۔سیکریٹری جنرل اعجاز الحق نے کہا کہ اخبارات و جرائد کو درپیش مسائل میں اشتہارات کی منصفانہ تقسیم اور ادائیگیوں کے مسائل ہیں سی ی این ای سندھ کے سیکریٹری انفارمیشن کے ساتھ مسلسل میٹنگ کرتی رہی ہے اور ان کاوشوں کے نتیجے میں امید ہے اگلے ماہ کے وسط تک ادائیگیاں ہو جائیں گی ،انہوں نے کہا پاکستان پوسٹ اور ریلوے کی جانب سے اخبارات و جرائد کی ترسیل پر سو فیصد اضافہ انتہائی تشویشناک ہے،خاص طور سے جرائد اس سے شدید متاثر ہو رہے ہیں ، حکومت کو اس پر فوری ایکشن لینا چاہیے۔اجلاس نے سندھ کے علاقے سکھر میں قتل ہونے والی صحافی جان محمد مہر اور پیر جو گوٹھ میں قتل ہونے والے صحافی اصغر کھنڈکے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔سیکریٹری جنرل سی پی این ای نے فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل ہونے والے صحافیوں کے اہل خانہ کے لیے فنڈ قائم کرنے اور اس کے عمل داری کے لیے کمیٹی بنانے سے متعلق تجویز پر کہا اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل حامد حسین عابدی، فنانس سیکریٹری غلام نبی چانڈیو سمیت سینئر اراکین فقیر منٹھار منگریو، رعبدالخالق علی،نصرت مرزا، شیر محمد کھاوڑ، جاوید مہر شمسی، محمود عالم خالد، سلمان قریشی، علی حمزہ افغان، مدثر عالم ، سید مدثر بخاری، مظفر اعجاز، علی بن یونس، عبدالسمیع منگریو، عمران کورائی، ایاز میمن، شاہد ساٹی، محمد ذیشان، احمد علی، ہارون الرشید، سرفراز حسین، عاطف صادق شیخ، منزہ سہام اور بلقیس جہاں نے شرکت کی۔