طورخم،راولپنڈی(نمائندہ خصوصی)پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معیشت پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو پاکستان کی معاشی بحالی کیلئے انٹرنیشنل قوانین کے مطابق کام کرنا ہوگا، رپورٹ کے مطابق افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے ،افغان حکام افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کسٹمز کے ساتھ غلط بیانی کرتے ہیں، جس کا نتیجہ میں اشیا کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے،اس کے بعد یہ اشیاءپاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں، رپورٹ کے مطابق ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغان درآمدات میں 67% اضافہ ہوا جس کی مالیت فروری 2022-23 میں 6.71 بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچی جبکہ گزشتہ سال یہ درآمدات 4 بلین امریکی ڈالر تھیں ،افغان درآمد کئے جانے والی ایشیا میں مصنوعی فائبر، بجلی کا سامان، الیکٹرونکس آلات، ٹائر ٹیوب، چائے وغیرہ شامل ہیں، اِن درآمدات میں بالترتیب 35%، 72%، 80% اور 59% اضافہ ریکارڈ ہوا، رپورٹ کے مطابق اس درآمدات کے کثیر اضافے کی وجہ سے پاکستان میں ان اشیاءکی درآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی، مصنوعی فلیمنٹ سے بنے کپڑے کی مصنوعات میں 48%، الیکٹرونکس آلات میں 62%، ٹائرز اینڈ ربڑ میں 42%، چائے میں 51%، مشینری میں 34% جبکہ سبزی اور پھلوں کی درآمدات میں 46% کمی آئی ہے،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی سمال اور میڈیم سکیل انڈسٹری بری طرح متاثر ہوتی ہے اور پاکستانی معیشت پر اسکے برے اثرات پڑ رہے ہیں۔