اسلام آباد (اے پی پی)
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ 2030 تک زیادہ پائیدار، پرامن، خوشحال اور منصفانہ دولت مشترکہ کا راستہ حاصل کیا جاسکتا ہے، دولت مشترکہ کے تمام رکن ممالک نے نوجوانوں کو تعلیم اور تربیت دینے، لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بیداری بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو لندن میں دسویں کامن ویلتھ یوتھ منسٹرز کے اجلاس کا باضابطہ افتتاح کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ مجھے 10ویں کامن ویلتھ یوتھ منسٹرس اجلاس کی صدارت کا اعزاز حاصل کرنے پر بہت خوشی ہوئی ہے، یہ ملاقات اہم ہے کیونکہ 2017 سے یوتھ منسٹرز کی ملاقات نہیں ہوئی اور اس وقت سے دنیا میں بہت کچھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ہمیں غور، اشتراک اور آگے بڑھنے کے راستے پر اتفاق کرنے کا موقع ملا ہے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم کیگالی میں اپنے آخری اجلاس میں دیے گئے مینڈیٹ کا احترام کریں، یقین ہے کہ اس سال کو نوجوانوں کی قیادت میں ترقی کے لیے وقف کرنے کے لیے قائدین کا وژن بروقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ”ینگ کامن ویلتھ“ میں رہتے ہیں، پاکستان کے تقریباً 70 فیصد شہری 30 سال سے کم عمر کے ہیں، اگر ہم اپنے نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں، ان کے خیالات اور تجاویز کو سنتے ہیں اور ان کے کامیاب ہونے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، تو مجھے یقین ہے کہ 2030 تک زیادہ پائیدار، پرامن، خوشحال اور منصفانہ دولت مشترکہ کا راستہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میری حکومت نے ”ایم ہائر: ڈیلیورنگ مورفار ینگ پیپل ان دی کامن ویلتھ“ کے تھیم کی سفارش کی جو کامن ویلتھ فیملی کی مشترکہ خواہش اور عزم کا اظہار کرتا ہے کہ وہ نوجوانوں کی ترقی میں سرمایہ کاری کریں اور اسے فروغ دیں، خاص طور پر نوجوانوں کے روزگار اور انٹرپرینیورشپ کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ دولت مشترکہ کی مستقبل کی کامیابی اس پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کے تمام رکن ممالک نے نوجوانوں کو تعلیم اور تربیت دینے، لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بیداری بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان کے نقطہ نظر سے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام حکومت کا ایک اہم پروگرام ہے جو پسماندہ نوجوانوں خاص طور پر لڑکیوں، مذہبی اور نسلی اقلیتوں، معذور افراد اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو بااختیار بنانے کو ترجیح دیتا اور انہیں مرکزی دھارے میں لانے اور شامل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس ضمن میں اہم اقدامات کئے ہیں، غیر ملکی منڈیوں کی طلب کو پورا کرنے کے لئے خصوصی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ تقریباً چار لاکھ نوجوانوں کو ہائی ٹیک مہارتوں اور روایتی تجارت کے بارے میں مفت تربیت دی گئی، اس کے علاوہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک قومی اختراعی ایوارڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ وہ آج کے سب سے اہم چیلنجوں کے لیے اختراعی اور آو
ٹ آف باکس حل تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں قائم تقریباً 137 گرین کلبوں کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کے لیے گرین یوتھ موومنٹ کا آغاز کیا گیا ہے، نیشنل یوتھ کونسل جیسے اقدامات کے ذریعے بامعنی پالیسی سازی میں نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ایک ڈیجیٹل یوتھ ہب تیار کیا ہے جو ملازمت کے مواقع کو محفوظ بنانے کے لیے ایک آن لائن پورٹل فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بات چیت میں ہم اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ دولت مشترکہ کے رکن ممالک کی حیثیت سے ہم کس طرح مضبوط پالیسیوں اور پروگراموں کو نافذ کرسکتے ہیں جو پائیدار ترقی کے اہداف میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کریں گے۔ اس اجلاس کے لیے ہم نے اپنے غور کے لیے چار ذیلی موضوعات کی نشاندہی کی ہے جن میں انگیجمنٹ، تعلیم، روزگار اور ماحولیات شامل ہیںکیونکہ یہ اسٹریٹجک شعبوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو قومی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم ایک مضبوط معنی خیز عمل کے لیے مل کر کام کریں جو کامن ویلتھ یوتھ پروگرام کے اگلے 50 سالوں کی وضاحت کرے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان 30 سال میں پہلی مرتبہ کامن ویلتھ ایونٹ کی قیادت کر رہا ہے۔ وزارتی اجلاس 12 سے 15 ستمبر تک لندن میں منعقد ہو رہا ہے جس کا تھیم ”ایم ہائر: ڈیلیورنگ مورفار ینگ پیپل ان دی کامن ویلتھ“ہے۔ پاکستان نے اجلاس کی صدارت سنبھال لی ہے اور وہ اگلے سال ساموا میں ہونے والے دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کے سربراہی اجلاس سے پہلے ایجنڈا ترتیب دینے میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔