غزہ (شِنہوا) غزہ کی 5 رکنی بیچ والی بال ٹیم وقت کم اور مقابلہ سخت ہو نے کے باعث ہانگ ژو میں 19 ویں ایشیائی کھیلوں کے لئے تربیت میں مصروف ہے۔
ٹیم نے شِنہوا کو بتایا کہ وہ چین میں اپنے حریفوں کو چیلنج کرنے کے لئے دن میں 8 گھنٹے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ غزہ کی ٹیم 4 کھلاڑیوں اور ایک کوچ پر مشتمل ہے۔
شِںہوا سے گفتگو میں غزہ کے کھلاڑی عبداللہ العرقان نے بتایا کہ اگرچہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ چین میں تمغہ جیتنا آسان نہیں ہوگا لیکن ہم واقعی اس کی کوشش کریں گے۔
20 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں فلسطین کی نمائندگی کرنا ان کا بچپن کا خواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ 6 برس سال کی عمر سے والی بال کھیل رہے ہیں۔ وہ اپنے والد کے ساتھ میچز میں شرکت کرتے تھے جو غزہ میں والی بال کے مشہورترین کھلاڑی تھے۔
عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے پہلا خواب اس کھیل میں کپ جیتنے کا دیکھا تھا اور اس سے اپنے والد کو آگاہ کیا ۔ میرے والد نے مجھے اپنے خواب کے مطابق آگے بڑھنے اور والی بال کے ذریعے اپنی خواہش پوری کرنے کی کوشش کی ترغیب دی۔
تاہم العرقان کے لئے مقابلے کا یہ راستہ خاصا دشوار تھا کیونکہ وہ جسمانی طور پر بہت دبلا پتلا تھا۔
مزید یہ کہ غزہ کی پٹی کے غیرمستحکم سیاسی اور معاشی حالات بھی اس کے حوصلے پست کررہے تھے ۔ غزہ کی آبادی 23 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکثروبیشتر وہ سوچتے تھے کہ اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقے میں رہتے ہیں اور مسلح دھڑوں کے درمیان 4 بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں اور فوجی کشیدگی کو دیکھ چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی ہم کسی تنازع میں موت سے بچ جاتے ہیں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ میرے لیے ایک اور پیغام ہے کہ مجھے اپنی کوشش جاری رکھتے ہوئے اپنا خواب پورا کرنے کے لئے بہت کام کرنا ہے۔