اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا ہے کہ سویلین کا ملٹری ٹرائل غیر آئینی ہے، کسی طور قبول نہیں، آفیشل و آرمی ترمیمی ایکٹ کی آڑ میں بنیادی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں، عدلیہ،ججز کی تضحیک تسلیم نہیں کریں گے، الیکشن کمیشن حیلے بہانے سے انتخاب آئینی مدت میں کروانے سے گریزاں ہے، امید ہے نامزد چیف جسٹس آئین و قانون پرعملدرآمد یقینی بنائیں گے۔تفصیلات کے مطابق نئے عدالتی سال کے آغاز پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا کہ موسم گرما کی تعطیلات کے باوجود سپریم کورٹ کا عام آدمی کو انصاف کی فراہمی کا عمل جاری رکھارکھنا لائق تحسین عمل ہے، دوران تعطیلات سیاسی نوعیت کے مقدمات سماعت کے لئے مقرر ہونے سے عوام کوانصاف کی فراہمی کا عمل سست روری کا شکار ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب سیاسی و پارلیمانی نظام ناکام ہو جائے تو بوجھ عدلیہ کو اٹھانا پڑتا ہے، عدالت کی توجہ 90دن میں انتخابات کرانے کے آئینی معاملہ کی طرف دلانا چاہتا ہوں، الیکشن کمیشن حیلے بہانے سے انتخاب آئینی مدت میں کروانے سے گریزاں ہے، الیکشن کمیشن کا یہ رویہ رائے دہی کے آئینی حق کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین سے روگردانی پر آرٹیکل 6کے تحت الیکشن کمیشن کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، سپریم کورٹ نے انتخابات سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے لئے کوئی اقدم نہیں کیا، صدر مملکت سے مطالبہ ہے جلد انتخابات کا اعلان کریں۔انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ کی آڑ میں بنیادی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں، سویلین کا ملٹری ٹرائل غیر آئینی و غیرقانونی ہے جو کسی طورقابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کو فوری مقرر کیا جائے، عدلیہ اور ججز کی تضحیک وکلا برادری کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ امید ہے نئے عدالتی سال میں سپریم کورٹ میں تقسیم کا تاثر ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے، نامزد چیف جسٹس سے امید ہے وہ آئین و قانون پرعملدرآمد یقینی بنائیں گے۔