کراچی( اسٹاف رپورٹر) ڈرامہ پروڈیوسر کریم بھوجانی اور یونس میمن کا ڈرامہ ” کون بنے گا ٹارزن” کی افتتاحی تقریب بھوجانی ہاوس میں منعقد کی گئی جس میں مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیات اور ڈرامے کی کاسٹ نے شرکت کی مذکورہ ڈرامہ جمعہ ہفتہ اتوار 15 تا 17 ستمبر کو آرٹس کونسل کراچی میں پیش کیا جاۓ گا تقریب کے مہمان خصوصی معروف سینئر فنکار اور آرٹس کونسل ڈرامہ کمیٹی کے چیرمین شہزاد رضا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے رب کی ہر اک نعمت کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ بھی ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں ان کی قدر کریں دوسرا احمد شاہ پاکستان میں نہیں ہے وہ فنکاروں کی بہبود کیلئے بہترین اقدامات کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈرامہ اچھا ہوگا تعریف ضرور ہوگی اگر خراب ہوگا تو تنقید بھی کی جائے گی جو بھی فنکار فحاشی اور ذو معنی جملے ادا کرے گا اس کی انٹری بند کردی جائے گی ہدایتکار یونس میمن نے کہا کہ اس شعبے میں 47 برس ہو چکے ہیں دوست کم مخالف زیادہ ہیں مگر مجھے فرق نہیں پڑا ابھی کام کررہا ہوں صدر احمد شاہ کی تھیٹر کے حوالے سے خدمات قابل ستائش ہیں احمد شاہ کے کام کی ہم سب تعریف کرتے ہیں بات تب ہے کہ ہم اچھا کام کریں اور احمد شاہ ہم لوگ کی تعریف کریں پروڈیوسر کریم بھوجانی نے کہا کہ ڈرامہ پروڈیوس کرنے کا مطلب پیسے کمانا ہرگز نہیں ہے اچھا معیاری فیملی ڈرامے کرنا اولین ترجیح ہے ایسے ڈرامے جو ہم خود اپنی فیملی کے ساتھ دیکھ سکیں ڈرامہ ” غیبت” کے بعد "کون بنے گا ٹارزن، بھی اچھا کھیل ثابت ہو گا سید ذاکر حسین نے کہا کہ اچھے ڈرامے کرنے والوں کو فل سپورٹ کرنی چاہئے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو مصنف عامر ہوکلا نے کہا کہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جو بھی ڈرامہ تحریر کروں اس میں اصلاح کا پہلو شامل ہو کوئی مقصد نظر آے عوام کو اچھا مثبت پیغام جائے اسی وجہ سے تعداد کے بجائے معیار پر یقین رکھتا ہوں مہمان خاص سردار عباس اور شیر باز خان، تصدق غوری نے پروڈیوسر کریم بھوجانی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کی اور ڈرامہ کی کامیابی کیلئے امید ظاہر کی معروف اداکارہ ستارہ زیدی تقریب میں توجہ کا مرکز بننی رہیں اپنے وقت کی مقبول اداکارہ ستارہ زیدی کی عرصے دراز کے بعد شوبز میں واپسی ہوئی ہے جس پر ساتھی فنکاروں سے مبارک باد وصول کررہی تھیں میوزک ڈائریکٹر مجتبیٰ نقوی نے کہا کہ ٹارزن معین اختر کے بعد اب یونس میمن کا ،کون بنے گا ٹارزن، کررہا ہوں اچھا اسکرپٹ ہے پرانی روایت زندہ ہورہی ہے اداکار سلیم شیخ نے کہا کہ فنکاروں پر احسان نہیں بلکہ فنکاروں کا احساس کریں فنکار کے کام کی تعریف ان کی زندگی میں ہی ہونی چاہئے تھیٹر کا شاندار ماضی ہم نے دیکھا حال سب کے سامنے ہے مستقبل نظر نہیں آتا مگر اچھے کی امید پر کام کر رہے ہیں کمپیئر آغا شیرازی نے کہا کہ آج کی تقریب میں شہزاد رضا جیسے لی جینڈ کی موجودگی اس تقریب کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اداکارہ شانزے نے کہا کہ پنجاب تھیٹر پر میری مصروفیت اپنی جگہ ہے مگر کراچی تھیٹر پر بھی میرا حق بنتا ہے ایک سال بعد مجھے یاد کرنے پر شکریہ ادا کرتی ہوں اداکار شکیل شاہ نے کہا کہ کراچی اسٹیج پر کمرشل ڈرامہ لکھنے کا فقدان ہے اس وقت اچھے رائٹرز کی اشد ضرورت ہے پرویز صدیقی نے کہا کہ فنکار ایک دوسرے کا ساتھ دیں وقت کی پابندی کریں پروڈیوسر اچھی پبلسٹی کریں تقریب سے شاہدہ ملک، سپنا غزل، سعدیہ خان، صبا شیخ، نے بھی اظہار خیال کیا اس موقع پر اداکار روف عالم، یونس جانی، ناصرہ نور، شہباز صنم، ارما احمد ، کریم شیر علی، جیند میمن، طلہ بھوجانی، زوہیب صنم، حسین راٹھور، اشرف چراغ، ھنی خان، عبداللہ لالا، ہمایوں پردار، شاہد میمن، لیاقت خان ، وسیم خان موجود تھے