اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وزارت خزانہ کی جانب سے مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافے کی پیشن گوئی، پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک میں افراط زر کی شرح 27 سے بڑھ کر 31 تک فیصد تک جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے بوجھ تلے مکمل طور پر دب جانے والے عوام کو وزارت خزانہ نے ایک اور بری خبر سنا دی ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ملکی معاشی صورتحال پر ماہانہ رپورٹ میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ 2 اضافوں سے ٹرانسپورٹ کے کر ائے بڑھے، بجلی بھی مزید مہنگی ہو گئی جس کے باعث مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافے کا خدشہ ہے۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 27 فیصد سے بڑھ کر 31 فیصد تک ہو جانے کا خدشہ ہے۔رپورٹ میں ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے بتایا گیا کہ درآمدات پر پابندیاں ہٹانے سے تجارتی خسارہ 1.4 سے بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 81 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، جبکہ مالیاتی دباو کی وجہ سے بجٹ خسارہ 7.7 فیصد تک پہنچ گیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق مختص کردہ بجٹ سے زائد اخراجات نہ کرنا معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے، تاہم شرح سود میں اضافے سے مجموعی حکومتی اخراجات پر دباو بڑھ گیا، اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال کے دوران درآمدات میں کمی ٹیکس وصولیاں کم ہوئیں۔وزارت خزانہ کے مطابق کسان پیکج سے زرعی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے،کسان پیکج کی وجہ سے زرعی پیداواری ہدف حاصل ہو سکے گا، اس کے علاوہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی سے مثبت بہتری کی امید ہے۔