اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئینی و قانونی ماہرین نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدرمملکت بل پر دستخط نہ کریں یا بل واپس نہ بھیجیں تب بھی یہ قانون بن جاتا ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے،صدرمملکت صر ف رائے دے سکتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا صدر کی جانب سے بلوں پر دستخط نہ کرنا اور کمنٹ بھی نہ کر نا سوالوں کو جنم دیتا ہے ، آئےن کے تحت صدر مملکت واپس یہ بل اسمبلی کو بھیج سکتے ہیں،پی ٹی آئی نے یہ قوانین خود متعارف کراوائے تھے،صدردستخط نہ کریں،بل واپس نہ بھیجیں تب بھی یہ قانون بن جاتا ہے،پالیمنٹ سپریم ہے،صدرمملکت صر ف رائے دے سکتا ہے،پی ٹی آئی کی نظر میں بھی یہ قانون ہے اسی لےئے چیلنج کیا گیا ۔سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بھائی اورسابق آرمی چیف پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آئےن کے تحت صدر مملکت پارلیمنٹ کا حصہ ہیںاگر انہیں بل پر اعتراض ہو تو وہ بل پارلیمنٹ کو بھیج سکتے ہیں،صدر کی جانب سے خاموشی پر سپریم کورٹ سے وضاحت لینی پڑی۔