کراچی (نمائندہ خصوصی)کراچی کے گھروں میں سردیوں میں گیس نہیں گرمیوں میں بجلی نہیں پینے کا پانی نہیں ہے، سیورج کا پانی گھروں سے جاتا نہیں ہے، سرکاری اسکولوں میں تعلیم نہیں ہے، سرکاری اسپتال میں نہ تو ڈاکٹر ہے نا ہی دوا ہے گٹر پر ڈھکن نہیں۔ آج ایک طرف دنیا چاند پر جارہی ہے اور دوسری طرف سندھ میں بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں عوام سسک سسک کر مر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے شاہ فیصل ٹاون میں عوامی رابطہ مہم میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی تباہ حالی کا شکار ہے اس کو تباہی سے نکالنے کیلئے آسمان سے کوئی فرشتہ نہیں آئے گا ہمیں خود ان مسائل کا مقابلہ کرنا ہو گا اور اپنے حصے کی کوشش خود کرنا ہوگی تب ہم ان مسائل سے نکل سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ زمانہ بھی عوام نے دیکھا کہ جب اس ہی شاہ فیصل کی تعمیرو ترقی کیلئے دن رات یہاں کام کئے جاتے تھے، ہمارے دور میں کراچی دنیا کے 12 تیز ترین ترقی کرنے والے شہروں میں شامل ہوا جبکہ پیپلزپارٹی کی 15 سالوں کی حکومت کے بعد کراچی دنیا کے رہنے کیلئے 4 بدترین شہروں کی فہرست میں شامل ہوگیا۔ انکا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اپنے 15 سالہ دور میں 22 ہزار ارب روپے سندھ پر خرچ کرنے کا دعوہ کرتی ہے لیکن یہ رقم خرچ کرنے کے باوجود عوام کو ایک قطرہ پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے جو پانی لائنوں میں آتا تھا اس پر بھی ہائڈرنٹ بنا کر ہمارا ہی پانی چوری کر کے اربوں روپے میں ہمیں بیچا جا رہا ہے مگر کوئی پر سان حال نہیں ہے۔ 5لاکھ نوکریاں دی گئی جن میں کراچی یا شہری سندھ کا ایک بھی نوجوان شامل نہیں ہے ان کے بڑوں نے کوٹہ سسٹم رائج کیا جس میں 60فیصد دیہی اور 40فیصد شہری کوٹہ لیکن یہ پیپلز پارٹی اس40فیصد پر بھی ہمیں کوٹہ نہیں دے رہی جعلی ڈومیسائل بنا کرشہری کوٹہ کی نوکریاں بھی دیہی سندھ کے عوام کو دی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ شہر روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان 15سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی سے کشمور تک کھنڈر بنادیا ہے اس کے بر عکس ایم کیو ایم نے 300ارب روپے خرچ کرکے کراچی کو دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل کیا تھا آج ہمارا دشمن بھی ایک پیسے کی چوری کا بھی الزام نہیں لگا سکتا ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ اس شہر کا کوئی دوسرا محسن نہیں تھا نہ ہے کل بھی ایم کیو ایم نے اس شہر کو بنایا تھا اب دوبارہ بنائینگے آپ کی کوشش اور جدوجہد سے آپ سب اپنے گھروں میں ماضی کی طرح سکون سے سوئینگے ہم رات جاگ کر آپکی صبح کو بہتر بنائینگے آنے والا وقت ایم کیو ایم کا اور کراچی کے عوام کا ہے صرف سوشل میڈیا پر حکمرانوں کو برا بھلا کہنے سے یہ شہر ترقی نہیں کرسکتا اس کیلئے ہم سب کو مل کر عملی کوششیں کرنی ہوگی تب ہی ہمیں رب تعالیٰ کی مدد بھی حاصل ہوگی کیونکہ یہ ظالم و مظلوم دونوں کا امتحان ہے دنیا میں کہیں بھی ظلم ظالم کے کرنے سے نہیں مظلوم کے خاموش رہنے سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ2018کے انتخابات میں کراچی پر شبِ خون مارکر اس کا مینڈیٹ چھین کر پی ٹی آئی کو دیا گیا آج اس کا خمیازہ پورا پاکستان بھگت رہا ہے آج پاکستان ایک ایسے دلدل میں پھنس گیا ہے جہاں ہر دوسرے دن تجزیہ ہورہا ہوتا ہے کہ پاکستان آگے چل سکے گا یا نہیں ایم کیو ایم کے دورِ نظامت میں یہ حالات نہیں تھے 2018میں جو میندیٹ چھین لیا گیا تھا آنے والے انتخابات میں کراچی کامینڈیٹ آئینی و جمہوری طریقے سے واپس لینا ہے۔ سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ اگر ہماری گنتی درست نہیں کی جائے گی تو ہمیں کبھی بھی حقوق نہیں ملیں گے، حقوق ملنے کی پہلی سیڑھی ہے کہ ہماری گنتی درست کی جائے۔