اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) یوم دفاع پاکستان کے سلسلے میں پاکستانی زبانوں ملی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد شہداء، غازیوں اور قومی ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔ملی مشاعرہ کا اہتمام قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے ماتحت اداروں اکادمی ادبیات پاکستان، ادارہ فروغِ قومی زبان اور پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
مدد علی سندھی، نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ صدارت ڈاکٹر احسان اکبرنے کی۔ جمال شاہ ،نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن ، مہمان اعزازتھے۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف، چیئر پرسن، اکادمی ادبیات پاکستان نے ابتدائی کلمات پیش کیے ۔
اردو اور پاکستانی زبانوں کے ممتاز شعراءنے وطن عزیز کےلیے اپنی جانیں قربان کرنے اور اس کا دفاع کرنے والے قوم کے شہیدوں اور غازیوں کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ نظامت محبوب ظفر نےکی۔ جس طرح سپاہی زمینی سرحدوں کے رکھوالے ہوتے ہیں اسی طرح شاعر نظریاتی سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مدد علی سندھی، نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت منعقدہ ملی مشاعرہ میں کیا۔
مدد علی سندھی ،نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ، نے کہا کہ 6 ستمبر کادن ہمیں ان شہدا کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا اور جام شہادت نوش کیا۔
آج بھی ہمارے جوان سرحدوں پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ شاعری میں انسانی قلوب کو گرمانے اور اسے بدل دینے کی قوت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کو ہونے والی جنگ کے موقع پر ہمارے شعرا نے جو ترانے لکھے، تاکہ سرحدوں پر برسر پیکار فوجی جوانوں کو حوصلہ ملے اورعام لوگوں کی ڈھارس بند ھائی جائے ، ان کی تاثیر میں آج بھی کمی نہیں آئی ۔
انہوں نے کہاکہ یہ ملی گیت کسے یاد نہیں ہوں گے جو آج بھی سماعتوں کو محظوظ کرتے اور کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ صوفی تبسم کا ترانہ اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے۔ یا حمایت علی شاعر کا گیت ساتھیومجاہدو جاگ اٹھا ہے سارا وطن۔ جمیل الدین عالی کا گیت اے وطن کے سجیلے جوانو۔ یا مشیر کاظمی کا گیت اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو۔ آج بھی ہم شاعروں سے دلوں کو گرما دینے والی شاعری سنیں گے۔جمال شاہ ،نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کها که 6 ستمبر کو ہمارے عظیم سپوتوں نے ملک کے دفاع کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آج ہم ان سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہیں۔ آج کے اس مشاعرے میں بہت سے نامور شعراءاپنی اپنی زبانوں میں خراج تحسین پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ سب کلچر ل اور لٹریری اداروں نے مل کر اس عظیم مشاعرے کا اہتمام کیا ہے جو بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ قومی سطح پر بھی ایک کانفرنس کا انعقاد کریں جس میں تمام زبانوں کے ادب کے فروغ اور ادیبوں کےباہمی روابط کو مضبوط کیا جا سکے اور خاص کر پاکستان کے لوک ادب کوفرو غ دینے کی ضرورت ہے۔ آخر میں جمال شاہ ، نگران وفاقی وزیر برائےقومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے تمام شعراءکا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسی تقریبات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا 6 ستمبر ہماری دفاعی لائن ہے ۔ دشمن نے رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کیا۔ ہماری تینوں مسلح افواج ، عوام اور شعرا نے دفاع وطن کے لیے ہر محاذپر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور قومی یک جہتی کا بھر پور مظاہرہ کیا۔
ڈاکٹر نجیبہ عارف، چیئرپرسن ، اکادمی ادبیات پاکستان نے اپنے ابتدائیہ کلمات میں کہا کہ قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے زیر اہتمام یوم دفاع پاکستان کو بھر پور طریقے سے منانے کے لیے وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ کی خواہش پر اس ڈویژن کے ماتحت تمام ادبی ، فنی اور ثقافتی اداروں کو یکم ستمبر سے 6 ستمبر تک مختلف النوع ادبی و ثقاریب منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی ، آج کا یہ مشاعرہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے درمیان اردو سمیت پاکستانی کی 11زبانوں کی نمائندگی کرنے والے شعراء موجود ہیں۔ ان میں بہت سینئر اور مشتاق لکھنے والے بھی ہیں اور کچھ نوجوان شعراء بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا کہ میں معزز مہمانان گرامی، تمام شعرائے کرام، حاضرین محفل اور بالخصوص ادارہ فروغ قومی زبان کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہراور پی این سی اے کے ڈائریکٹر جنرل ایوب جمالی کی شکر گزار ہوں جن کے تعاون اور اشتراک سےاس مشاعرے کا انعقاد ممکن ہوا۔ مشاعرے میں ڈاکٹر احسان اکبر، مدد علی سندھی، نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، پروفیسرجلیل عالی، علی اکبر عباس، ڈاکٹر انعام الحق جاوید، نسیم سحر، ضیا الدین نعیم، قیوم طاہر، منظر نقوی، عائشہ مسعود ملک، رحمان حفیظ، عابدہ تقی، شکیل جاذب، نصرت مسعود، جنید آذر، درشہوار توصیف، ڈاکٹر شاذیہ اکبر، اکبر خان نیازی(ارود)، وفاچشتي(سرائيکي)، انجم سليمي(پنجابي)، اقبال حسين افکار(پشتو)، سروان سندھی(سندھی)، راشد عباسي(پهاڑی)، محمد لطيف (شينا)،شکور احسن(پوٹھوهاري)، ناصر بشير(بلوچي)، ذاکر رحمان(هندکو)، محمد عمران(براهوئي)و دیگر ممتاز شعراءنے وطن عزیز کےلیے اپنی جانیں قربان کرنے اور اس کا دفاع کرنے والے قوم کے شہیدوں اور غازیوں کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔