بیجنگ (شِنہوا) ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگوں اور دوسرے ممالک پر حملہ کر تے ہوئے امریکی فوجی بالادستی نے دنیا میں تباہی پھیلائی ہے اور خود امریکہ کو بھی شدید نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
یہ رپورٹ چینی خبررساں ادارے شِنہوا کے تھنک ٹینک شِنہوا انسٹی ٹیوٹ نے جاری کی ہے جس کا عنوان ” امریکی فوجی بالادستی کی ابتدا، حقائق اور خطرات” ہے۔
اس میں امریکی فوجی بالادستی کی تشکیل کا خاکہ پیش کیا گیا ہے کہ کیسے واشنگٹن نے اسے برقرار رکھنے کے لیے طریقے اپنائے جبکہ رپورٹ میں اس کے خطرات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نائن الیون حملوں کے بعد امریکہ کی شروع کردہ جنگوں میں 7 ہزار سے زائد امریکی فوجی اور تقریباً 8 ہزار امریکی دفاعی ٹھیکیدار ہلاک ہوئے جبکہ 30 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں نے خود کشی کی جو جنگ میں ہلاک شد گان کی تعداد سے 4 گنا زائد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے 2001 سے اب تک جنگوں پر 58 کھرب ڈالرز سے زائد خرچ کئے ،اس کے علاوہ افغانستان اور عراق کی جنگوں میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کی صحت اور معذوری کی دیکھ بھال پر 350 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کئے جاچکے ہیں جبکہ اگلے 30 سال میں اس مد میں مزید 22 کھرب ڈالر خرچ ہوں گے جس سے ٹیکس دہندگان پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد کی جنگوں پر امریکہ نے جو اخراجات کئے اس سے خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے 1 کروڑ 30 لاکھ امریکی بچوں کو بلوغت تک طبی دیکھ بھال، 2 سال کی ابتدائی تعلیم، 2 کروڑ 80 لاکھ طالب علموں کو سرکاری کالج کے وظائف ،10 سابق فوجیوں کو 20 سال کی صحت کی دیکھ بھال اور صاف توانائی صنعت کے 40 لاکھ کارکنوں کو 10 سال کی تنخواہ دی جاسکتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق امریکی فوج حقیقت کو چھپانے کی عادی ہے۔ ان میں غیرملکی تنازعات جیسے کوریائی جنگ کے دوران نو گن ری قتل عام، ویتنام جنگ کے دوران "مائی لائی قتل عام” ،عراق جنگ کے دوران قیدیوں سے بدسلوکی اور نام نہاد "انسداد دہشت گردی جنگ” کے دوران ڈرونز سے بے گناہ شہریوں کے اندھا دھند قتل جیسے مختلف مظالم شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائن الیون حملوں کے بعد امریکہ نے اپنی مداخلت اور فوجی بالادستی کے جواز کے لیے ” انسداد دہشت گردی جنگ” کی اصطلاح استعمال کی ہے جس سے داعش جیسے شدت پسند گروہ ابھرے اور متعدد خطوں میں عدم استحکام پیدا ہوا ۔
رپورٹ کے مطابق ان کارروائیوں کا اثر خود امریکہ پر بھی ہوا ہے جس کا ثبوت 2012 میں بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملہ، 2013 میں بوسٹن میراتھن بم دھماکہ اور 2017 میں نیو یارک سٹی میں ہونے والا ٹرک حملہ ہے۔