بیجنگ(شِنہوا)چین کے شِنہوا نیوز ایجنسی کے تھنک ٹینک کی نئی ریسرچ رپورٹ نے امریکی فوجی بالادستی کو پہنچنے والے نقصانات اور خطرات کو بے نقاب کیا ہے۔
شِنہوا انسٹی ٹیوٹ نے امریکی فوجی بالادستی کی ابتدا، حقائق اور خطرات کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں امریکی فوجی بالادستی کی تشکیل کا خاکہ پیش کیا ہے۔رپورٹ میں اسے برقرار رکھنے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے اپنائے گئے طریقوں کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے حقائق اور اعداد و شمار پیش کرکے اس کے خطرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد امریکی فوجی بالادستی کی بنیادی وجوہات کا سراغ لگانا ہے۔
اس کے ذریعے یہ معلوم کیا گیا ہے کہ امریکہ نے کس طرح اپنی فوجی بالادستی کا تعاقب کیا ہے، اسے برقرار رکھا ہے اور اس کا غلط استعمال کیا ہے جبکہ پوری دنیا کو امریکی فوجی بالادستی کے طریقوں کے خطرات کے بارے میں سچ بتا یا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سلطنت اور بالادستی کے تصورات امریکہ کی پوری تاریخ میں مو جود ہیں۔
اس خیال نے عالمی فوجی بالادستی کی طرف جانے کے راستے میں امریکی پالیسیز اور طرز عمل کو مسلسل متاثر کیا ہے۔
ایک امریکی مورخ برنارڈ ڈیووٹو نے کہا ہے کہ ایک خواب اور حقیقت دونوں کے طور پر امریکی سلطنت امریکہ سے پہلے وجود میں آئی تھی۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ امریکہ کی 240 سال سے زائد تاریخ میں 20 سال سے بھی کم عرصہ ایسا رہا جب یہ ملک حالت جنگ میں نہیں تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 سے اب تک امریکہ نے انسداد دہشت گردی کے نام پر دنیا بھر کے 80 سے زائد ممالک میں جنگیں اور فوجی کارروائیاں شروع کی ہیں جن کے نتیجے میں 3 لاکھ 87 ہزار شہریوں سمیت تقریباً 9 لاکھ 29 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے نتیجے میں 3 کروڑ 80 لاکھ افراد بے گھر بھی ہو ئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنی فوجی بالادستی کے ساتھ امریکہ تسلط پسندانہ پالیسیز اور اقدامات کا نفاذ کر رہا ہے جس سے پوری دنیا کوبہت نقصان پہنچ رہا ہے۔