اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ملکی سیاسی و معاشی حالات،سینٹ اجلاس بلانے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلاف پیدا ہو گیا۔ذرائع کے مطابق ن لیگ موجود حالات میں سینیٹ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کی مخالف ہے،لیگی سینیٹرز نے پیپلز پارٹی کو ریکوزیشن جمع کرانے سے منع کیا تاہم پیپلز پارٹی کے نہ ماننے پر لیگی سینیٹرز نے ریکوزیشن کے ایجنڈے کو محدود کر دیا۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ لیگی سینیٹرز نے موقف اپنایا کہ موجودہ حالات میں پی ٹی آئی سینیٹرز ٹف ٹائم دیں گے،جبکہ پی پی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ ہم ایجنڈے میں بجلی،چینی اور پیٹرول سمیت عوام کو درپیش مسائل شامل کرنا چاہتے تھے۔اب سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے کو صرف جڑانوالہ سانحہ پر محدود کر دیا گیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ریکوزیشن پر ابھی تک اجلاس طلب نہیں کیا۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی پر ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے،سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آسکتا ہے۔ الیکشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر کام ہو رہا ہے وہ ضروری ہے،جنوری یا فروری میں الیکشن ہوجائیں گے۔ اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ملک عدالتیں میں آزاد ہیں،تمام کام آئین اور قانون کے مطابق ہو رہے ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ بعض اوقات عدالتیں آئین اور قانون سے تجاوز کر کے فیصلہ کرتی ہیں جیسے ہم تسلیم کرتے ہیں۔ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کا ملٹری ٹرائل کرنے کا قانون حق دیتا ہے۔ جبکہ سابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں ن لیگ کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوامی غصے کا سامنا ہے،ایسے میں لیگی قیادت کی لندن میں موجودگی سے پارٹی میں بھی بے چینی بڑھ رہی ہے۔