کراچی (نمائندہ خصوصی) پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ترقیاتی فنڈز منجمد کرنا غیر قانونی ہے۔پیپلزپارٹی سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے خط میں کہا سندھ کے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر سمیت جاری عوامی فلاح و بہبود کی ترقیاتی سکیموں کے فنڈز کو منجمد کردیا گیا، مہنگے بلوں کا سامنا کرتے عوام کیلئے سولر پینلز کی فراہمی کی سکیم کے فنڈز کو منجمد کرنا تعجب انگیز ہے۔خط میں مزید لکھا الیکشن ایکٹ 2017 ءکے سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت جاری ترقیاتی اسکیموں کو نہیں روک سکتی، نگران حکومت کے بجائے خود الیکشن کمیشن نے فلاح و بہبود کی سکیموں کے فنڈز روک کر غیرآئینی قدم اٹھایا ہے۔خط کے متن کے مطابق ہمارے نظام کا المیہ یہ ہے کہ باوجود تعمیر کے سیلاب متاثرین کو ان کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی، ہمارے بازار بند ہیں، بجلی کے بل جلائے جارہے ہیں، عوام سڑکوں پر ہیں اور ایسے نتائج موجودہ غلط پالیسیوں کے ہیں۔خط میں مزید لکھا موجودہ ترقیاتی سکیم کے تحت سندھ میں 21 لاکھ گھروں میں سولر پینلز لگنا ہیں، کیا فنڈز منجمد کرکے ہم اپنے عوام کو اندھیروں سے روشنیوں میں لاسکتے ہیں؟ خط میں جاری ترقیاتی سکیموں کے فنڈز کے انجماد کو روکنے کے فیصلے کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔پیپلزپارٹی کے مطابق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے وقت خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ترقیاتی سکیمز کو روکا جا سکتا ہے، توقع نہیں تھی کہ الیکشن کمیشن غیرا?ئینی عوام دشمن اقدام اٹھائے گی، سندھ میں سیلاب زدگان کے گھروں کی تعمیر کی سکیم پہلے سے چل رہی ہے، بچوں کو اپنی گھر میں رہنے کی خوشی سے محروم کیا جا رہا ہے۔